احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ص۴۵۹) ۲… ’’ظاہر ہے جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں پر بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱) ۳… ’’جو لوگ دنیا کی اصلاح کے لئے آتے ہیں۔ ان کا فرض ہوتا ہے کہ سچائی کو زمین پر پھیلادیں اور جھوٹ کی بیخ کنی کریں۔ وہ سچائی کے دوست اور جھوٹ کے دشمن ہوتے ہیں۔‘‘ (ریویو ج۲ ص۴۰۹) لیکن جس طرح ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دکھانے کے اور۔ مرزاقادیانی کی تحریروں میں بھی جھوٹ کی بہت ملاوٹ پائی جاتی ہے۔ بطور نمونہ ہم چند مثالیں پیش کرتے ہیں۔ پہلا جھوٹ جناب مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ۱… ’’اگر حدیث کے بیان پر اعتماد ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہئے۔ جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میںلکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی۔ ’’ہذا خلیفہ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷) مرزا قادیانی نے یہ بالکل جھوٹ بطور دھوکہ دہی لکھا ہے کہ: ’’ہذا خلیفہ اﷲ المہدی‘‘ بخاری کی حدیث ہے۔ امت مرزائیہ ہمت کرکے بخاری میں یہ حدیث دکھائیں اور اپنے مرشد کو جھوٹ سے بری ثابت کریں۔ دوسرا جھوٹ مرزا قادیانی فرماتے ہیں: ۲… ’’ایک مرتبہ آنحضرتﷺ سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدا تعالیٰ کے نبی گزرے ہیں اور فرمایا کہ: ’’کان فی الہند نبیاً اسوداللون اسمہ کاہناً‘‘ یعنی ہند مں ایک نبی گزرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا۔ یعنی گھنیا جس کو کرشن کہتے ہیں۔‘‘ (تتمہ چشمہ معرفت ص۱۰،خزائن ج۲۳ص۳۸۳)