احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے اس پیش گوئی کو بہت ہی عظیم الشان بتلایا ہے اور اس کے اجزاء بھی تفصیل سے بیان کر دئیے ہیں۔ مرزاقادیانی نے اس پیش گوئی پر اتنا زور دیا ہے کہ اگر تمام عبارات متعلقہ پیش گوئی ہذا جمع کی جائیں تو ایک کتاب بن جائے گی۔ لیکن ہم مختصراً چند عبارتیں بطور نمونہ پیش کرتے ہیں۔ جناب مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ۱… ’’سچ ہے وہ عورت (محمدی بیگم) میرے ساتھ بیاہی نہیں گئی۔ مگر میرے ساتھ اس کا بیاہ ضرور ہوگا۔‘‘ (الحکم ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ) ۲… وہ عورت (محمدی بیگم) اب تک زندہ ہے۔ میرے نکاح میں وہ عورت ضرور آئے گی۔ (پھر کیا ہوا) مرزاقادیانی ایک اور مقام پر فرماتے ہیں۔ ۳… ’’خداتعالیٰ نے پیش گوئی کے طور پر اس عاجز پر ظاہر فرمایا کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزاگاماں بیگ ہوشیار پوری کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریںگے اور بہت مانع آئیںگے اور کوشش کریںگے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خداتعالیٰ ہر طرح اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھادے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵) جب مسماۃ مذکورہ کی شادی ہوگئی اور معترضین نے اعتراض کئے تو مرزاقادیانی نے جواب دیا۔ ۴… الجواب: وحی الٰہی میں یہ نہیں تھا کہ دوسری جگہ بیاہی نہیں جائے گی۔ بلکہ یہ تھا کہ ضرور … کہ اوّل دوسری جگہ بیاہی جائے گی۔ سو یہ ایک پیش گوئی کا حصہ تھا کہ دوسری جگہ بیاہی جانے سے پورا ہوا۔ الہام الٰہی کے یہ لفظ ہیں۔ ’’سیکفکیہم اﷲ ویردھا الیک‘‘ یعنی خدا تیرے ان مخالفوں کا مقابلہ کرے گا اور وہ جو دوسری جگہ بیاہی جائے گی خدا پھر اس کو تیری طرف لائے گا۔ (آخیر میں فرماتے ہیں) پھر وہ چلی گئی اور قصبہ پٹی میں بیاہی گئی اور وعدہ یہ ہے کہ پھر نکاح کے تعلق سے واپس آئے گی۔ سو ایسا ہی ہوگا۔‘‘ (کیا ہوا) (الحکم ۳۰؍جون ۱۹۰۵ئ) اس عبارت سے مرزاقادیانی کے عزم واستقلال کا کمال ثبوت ملتا ہے کہ باوجودیکہ منکوحہ دوسری جگہ بیاہی گئی تھی۔ تاہم مرزاقادیانی امید لگائے بیٹھے ہیں کیا سچ ہے۔ سنبھلنے دے ذرہ اے نا امیدی کیا قیامت ہے کہ دامان خیال یار چھوٹا جائے ہے مجھ سے