احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
چنانچہ فرماتے ہیں۔ ’’دعوت ربی بالتضرع والابتہال ومددت الیہ ایدی السوال فالہمنی ربی وقال ساریہم۰ آیۃ من انفسہم واخبرنی وقال انی ساجعل بنتا من بناتہم۰ آیۃ لہم فسماھا بعدموتہا ولا یکون احدہما من العاصمین‘‘ (سرورق کتاب کرامات الصادقین ص اخیر) ترجمہ: میں (مرزاقادیانی) نے بڑی بڑی عاجزی سے دعا کی تو اس نے مجھے الہام کیا کہ میں ان (تیرے خاندان کے) لوگوں کو ان میں سے ایک نشانی دکھاؤںگا۔ خداتعالیٰ نے ایک لڑکی (محمدی بیگم) کا نام لے کر فرمایا کہ وہ بیوہ کی جائے گی۔ اس کا خاوند اور باپ نکاح کے دن سے تیسرے سال تک فوت ہو جائیںگے۔ پھر ہم اس لڑکی کو تیری طرف لائیںگے اور کوئی اس کو روک نہیں سکے گا۔ بظاہر تو یہ ایک پیش گوئی ہے۔ لیکن اس کے اندر کئی پیش گوئیاں ہیں جیسا کہ خود مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ………………………… اور پھر مرزااحمد بیگ ہوشیار پوری کے داماد (محمدی بیگم کے خاوند) کی مدت کی نسبت پیش گوئی جوپٹی ضلع لاہور کا باشندہ ہے۔ جس کی میعاد آج کی تاریخ سے جو اکیس ستمبر ۱۸۹۳ء ہے۔ قریباً گیارہ مہینے باقی رہ گئے ہیں۔ (یعنی اگست ۱۸۹۴ء تک اس کی زندگی کا خاتمہ ہے۔ اس سے آگے نہیں۔ حالانکہ وہ اب تک زندہ ہے) یہ تمام امور جو انسانی طاقت سے بالکل بالاتر ہیں۔ ایک صادق یا کاذب کی شناخت کے لئے کافی ہیں۔ ذرا آگے چل کر فرماتے ہیں۔ وہ پیش گوئی جو مسلمان کی قوم سے تعلق رکھتی ہے۔ بہت ہی عظیم الشان ہے۔ کیونکہ اس کے اجزاء یہ ہیں۔ ۱… کہ مرزااحمد بیگ ہوشیار پوری تین سال کی معیاد کے اندر فوت ہو۔ ۲… اور پھر داماد اس کا جو اس کی دختر کلاں (محمدی بیگم کا شوہر ہے) اڑھائی سال کے اندر فوت ہو۔ ۳… اور پھر یہ کہ مرزا احمد بیگ تاروز شادی دختر کلاں فوت نہ ہو۔ ۴… اور پھر یہ کہ وہ دختر بھی تانکاح اور تا ایام بیوہ ہونے اور نکاح ثانی کے (جو مرزاقادیانی سے ہونا تھا) فوت نہ ہو۔ ۵… اور پھر یہ عاجز (مرزاقادیانی) بھی ان تمام واقعات کے پورے ہونے تک فوت نہ ہو۔اور پھر یہ کہ اس عاجز سے نکاح ہو جائے اور ظاہر ہے کہ یہ تمام واقعات انسان کے اختیار میں نہیں۔ (شہادت القرآن ص۸۰، خزائن ج۶ ص۳۷۶)