احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کی رو سے چور، جھوٹا، فریبی، مکار، بدمعاش، متکبر، راست بازوں کا دشمن، اس کی تین دادیاں زناکار، زنا کی کمائی کا عطر ملنے والا، بے تعلق عورتوں سے تعلق رکھنے والا، موٹی عقل والا، گندی گالیاں دینے والا، شیطان کے پیچھے جانے والا، لڑکیوں پر عاشق ہونے والا ثابت ہوتا ہے۔ تو کیا ایسا شخص خدا یا خدا کا بیٹا ہوسکتا ہے؟ اے امت مرزائیہ! اگر ایک شخص اپنے حقیقی بھائی کو ماں کی گالی دے اور اس کو کہا جائے کہ تو تو اپنی ہی ماں کو گالی دے رہا ہے۔ کیونکہ تیری ماں ہی تیرے حقیقی بھائی کی ماں ہے اور وہ ملامت سے بچنے کے لئے یہ عذر لنگ پیش کرے کہ میں نے اس کو اس حیثیت سے گالی دی ہے کہ وہ اس کی ماں ہے نہ اس حیثیت سے کہ وہ میری ماں ہے تو کیا اس نالائق کا یہ عذر قبول ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو گالی دینا ہے۔ کیونکہ وہ صرف عیسائیوں ہی کے بزرگ نہیں بلکہ مسلمانوں کے بھی بزرگ ہیں اور تمام پیغمبروں کی تعظیم وعزت مسلمانوں پر فرض ہے۔ محمد رسول اﷲﷺ کے عیسائیوں کے ساتھ بہت مناظرے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک مناظرہ ہم نقل کرتے ہیں تاکہ ناظرین کو معلوم ہو جائے کہ محمد رسول اﷲﷺ عیسائیوں کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں نہیں دیا کرتے تھے۔ تفسیر درمنثور میں سورہ آل عمران کے شان نزول میں امام جلال الدین سیوطیؒ نے نقل کیا ہے کہ نجران کے نصاریٰ کی ایک جماعت آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عیسیٰ علیہ السلام کے خدا اور خدا کا بیٹا ہونے پر ان معجزات سے استدلال کیا۔ جو قرآن شریف میں مذکور ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام باذن الٰہی مردوں کو زندہ کرتے تھے اور مادرزاد اندھوں کو اچھا کرتے تھے اور غیب کی خبریں دیتے تھے اور مٹی سے پرندوں کی شکل بنا کر اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ باذن الٰہی اڑنے لگتا تھا۔ نیز عیسائیوں نے کہا کہ چونکہ عیسیٰ علیہ السلام کا کوئی باپ نہیں ہے۔ لہٰذا وہ خدا کے بیٹے ہیں تو آنحضرتﷺ نے عیسائیوں کے جواب میں نہ تو عیسیٰ بن مریم کے بلا باپ پیدا ہونے سے انکار کیا اور نہ مرزاقادیانی کی طرح ان کے معجزات سے انکار کیا اور نہ مرزاقادیانی کی طرح ان معجزات کو مسمریزم، لہو ولعب، کھیل کی قسم،مشرکانہ خیال، متشابہات، شعبدہ بازی، نادان لوگ وغیرہ وغیرہ کہا۔ بلکہ ان عیسائیوں کو فرمایا کہ کیا تمہیں علم نہیں کہ بچہ باپ کے مشابہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا بیشک۔ آپؐ نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ ہمارا رب زندہ ہے۔ کبھی نہیں مرے گا۔