احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بحیثیت ایک سفیر کے اپنے عادل بادشاہ کے حضور میں کھڑے ہیں۔‘‘ (کیا کہنا) لیکن باوجود سفیر محض ہونے کے پھر بھی عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہونے کا دعویٰ کردیا۔ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) علاوہ اس کے پادری لوگ جس کو خدا مانتے ہیں۔ وہ تو عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’عیسائیوں مشزیوں نے عیسیٰ ابن مریم کو خدا بنایا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) پھر یسوع کوئی جدا شخص نہیں ہوسکتا اور پادریوں کا یسوع کی طرف غلط باتیں نسبت کرنا اس سے یسوع پر کوئی الزام نہیں آسکتا۔ یوںکہنا چاہئے تھا کہ یہ امور ان کی طرف غلط نسبت کئے گئے ہیں۔ نہ کہ خود یسوع کو گالیاں دینا۔ جن کی نبوت یقینی طور پر قرآن شریف سے ثابت ہے۔ جب مرزائیوں نے دیکھا کہ مرزاقادیانی کا جواب انہیں کے اقوال سے غلط ہوگیا تو یہ جواب دینا شروع کیا کہ جو کچھ عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق لکھا گیا ہے۔ وہ الزامی طور پر عیسائیوں کے مقابلہ میں فرضی عیسیٰ کو لکھا گیا ہے۔ نہ واقعی طور پر حقیقی عیسیٰ علیہ السلام کو۔ مگر یہ جواب بالکل غلط ہے۔ کیونکہ شدید ترین فحش گالی جو مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو عبارت نمبر۴ میں دی ہے۔ اسی فحش اور شنیع امر کو مرزاقادیانی عیسیٰ علیہ السلام کی طرف دافع البلاء کے اخیر صفحہ میں نسبت کر کے قرآن مجید کی آیت کی تفسیر میں بیان فرماکر ان تاویلات کو غلط فرماگئے۔ نہ وہاں پادری مخاطب ہیں اور نہ یسوع کا نام ہے۔ سنئے فرماتے ہیں: ’’ہم مسیح ابن مریم کو بے شک ایک راست باز آدمی جانتے ہیں کہ اپنے زمانے کے لوگوں سے البتہ اچھے تھے۔‘‘ واﷲ اعلم! (دافع البلاء ص آخیر، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰) اس کے حاشیہ میں فرماتے ہیں۔ ’’یاد رہے کہ یہ جو ہم نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے زمانے کے بہت لوگوں کی نسبت اچھے تھے۔ یہ ہمارا بیان محض نیک ظنی کے طور پر ہے۔ ورنہ ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں خداتعالیٰ کی زمین پر بعض راست باز اپنی راست بازی اور تعلق باﷲ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی افضل اور اعلیٰ ہوں۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ نے ان کی نسبت فرمایا ہے۔ ’’وجیہا فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ جس کے یہ معنی ہیں کہ اس زمانے کے مقربوں میں سے یہ بھی ایک تھے۔ اس