احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
’’اور مسلمانوں کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ کا نام ڈاکو اور بٹمار رکھا اور آنے والے مقدس نبی کے وجود سے انکار کیا کہ میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیںگے۔ پس ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلامانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) حاصل یہ ہے کہ گالیاں عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں دی گئیں۔ بلکہ یسوع کو اور یسوع ایسا شخص تھا کہ اس کو بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔ تصویر کا دوسرا رخ۔ حالانکہ مرزاقادیانی خود (توضیح مرام ص۳۰، خزائن ج۳ ص۵۲) میں فرماتے ہیں کہ: ’’دوسرے مسیح ابن مریم جس کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ اور (تحفہ قیصریہ ص۲۰،۲۱، خزائن ج۱۲ ص۲۷۲) میں فرماتے ہیں۔ ’’اس (خدا) نے مجھے اس بات پر بھی اطلاع دی ہے کہ درحقیقت یسوع مسیح خدا کے نہایت پیارے اور نیک بندوں میں سے ہے اور ان میں سے ہے جو خدا کے برگزیدہ لوگ ہیں اور ان میں سے ہے جن کو خدا اپنے ہاتھ سے صاف کرتا اور اپنے نور کے سایہ کے نیچے رکھتا ہے۔ خدانہیں مگر خدا سے واصل ہے اور ان کاملوں میں ہے جو تھوڑے ہیں۔‘‘ اور (تحفہ قیصریہ ص۲۳، خزائن ج۱۲ ص۲۷۵) میں فرماتے ہیں۔ ’’اس جگہ اس قدر لکھنے کی میں نے اس لئے جرأت کی کہ حضرت یسوع مسیح کی سچی محبت اور سچی عظمت جو میرے دل میں ہے اور نیز وہ باتیں جو میں نے یسوع مسیح کی زبان سے سنی اور وہ پیغام جو اس نے مجھے دیا۔ ان تمام امور نے مجھے تحریک کی کہ میں جناب ملکہ معظمہ کے حضور میں یسوع کی طرف سے ایلچی ہوکر بادب التماس کروں۔‘‘ پہلے جس کو گالیاں دیں۔ اس کی محبت وعظمت اور ایلچی پن کا اظہار نہایت تملق سے کر رہے ہیں۔ اس (تحفہ قیصریہ ص۲۴، خزائن ج۱۲ ص۲۷۶) پر فرماتے ہیں۔ ’’یہ یسوع مسیح کا پیغام ہے جو میں پہنچاتا ہوں۔‘‘ اسی کے (تحفہ قیصریہ ص۲۴، خزائن ج۱۲ ص۲۷۶) پر فرماتے ہیں ’’اور میری سفارت جو یسوع مسیح کی طرف سے ہے اس کے موافق ملک میں عملدرآمد کرایا جائے۔‘‘ (بہت اچھا) (تحفہ قیصریہ ص۲۵، خزائن ج۱۲ ص۲۷۷) پر فرماتے ہیں۔ ’’اس وقت ہم یسوع مسیح کی عزت کے لئے ہر ایک خطرہ کو قبول کرتے ہیں۔ (کیوں نہ ہو) اور محض اس کی طرف سے رسالت لے کر