احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… ’’مگر چونکہ ایک گروہ مسلمانوں کا اس اعتقاد پر جما ہوا تھا اور میرا بھی یہی اعتقاد تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر سے نازل ہوںگے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) ۴… ’’ھو الذی ارسل رسولہ باالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۹۳) ۵… ’’پھر میں تقریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کے رسمی عقیدے پر جما رہا۔ جب بارہ برس گذر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔ تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳) نتیجہ مرزاقادیانی چالیس برس کے تھے جب آپ کو الہام ہونا شروع ہوا۔ چنانچہ خود فرماتے ہیں۔ ’’یہ عجیب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے چالیس برس پورے ہونے پر اس صدی کاسر بھی آپہنچا۔ تب خداتعالیٰ نے الہام کے ذریعہ میرے پر ظاہر کیا کہ تو اس صدی کا اور صلیبی فتنوں کا چارہ گر ہے اور یہ اس طرف اشارہ تھا کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔‘‘ اور الہام شروع ہونے کے بعد بھی مرزاقادیانی بارہ برس تک عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ مانتے رہے۔ بلکہ اس عقیدہ پر خوب جمے رہے۔ اب سوال یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ ماننا بقول مرزاقادیانی مشرکانہ عقیدہ اور بہت بڑا شرک، نیکیوں کو کھانے والا، گمراہی کادروازہ، قرآن کا کفر وغیرہ وغیرہ ہے۔ تو پھر مرزاقادیانی چالیس برس الہام سے پہلے اور بارہ برس الہام کے بعد باوجود نبی ہونے کے کیوں اس مشرکانہ عقیدہ اور شرک عظیم پر بڑی سختی کے ساتھ جمے رہے اور چالیس اور بارہ گویا باون برس تک مشرک