احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
زندہ بجسدہ عنصری آسمان پر جانا قرآن وحدیث سے ثابت کریں اور ہمارے موجودہ امام علیہ السلام (مرزابشیر الدین محمود خلیفتہ المسیح ثانی ولد مرزاغلام احمد قادیانی) سے مبلغ تیس ہزار روپے کا انعام حاصل کریں۔ پھر اس کے بعد ایک سیکنڈ کے لئے بھی سلسلہ احمدیہ (مرزائیہ) میں رہنا ہمارے لئے حرام ہوگا اور ہم خدا کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ ہم بلا کسی دلیل اور ثبوت کے حضرت مسیح ناصری کی آمد کا انتظار کریںگے خواہ انتظار کرتے کرتے قیامت ہی کیوں نہ آجائے۔ جواباً عرض ہے کہ ہمیں اپ کا یہ چیلنج بسر وچشم منظور ہے۔ لیکن اوّلاً یہ فرمائیے کہ جب کتب مذکورہ خصوصاً غایۃ المرام اور تائید الاسلام میں قاضی سلیمان صاحب مرحوم نے اور شہادت القرآن ہر دو حصہ میں مولوی ابراہیم صاحب نے بفضلہ تعالیٰ عروج مسیح اور حیات مسیح کو بدلیل صحیح قرآن وحدیث سے کما حقہ ثابت کردیا جس کا جواب نہ خود مرزاقادیانی سے ہوسکا۔ نہ آپ کے موجودہ امام سے بن پڑا اور الحمدﷲ وہ کتابیں ہنوز لاجواب ہیں تو مرزامحمود صاحب نے انہیں انعام مذکور کیوں نہ دیا اور آپ نے مرزائیت سے توبہ کر کے دین اسلام کیوں نہ قبول کیا؟ ثانیاً اس چیلنج کے شرائط اور دیگر امور ضرور یہ کی بابتہ معاملہ مجھ سے آپ طے کریںگے یا آپ کے موجودہ امام صاحب کیا میں امید رکھوں کہ آپ مجھے مناسب اور جلد جواب دیںگے؟ ناظرین! مرزائی نے نمبر۸ میں ثبوت وفات مسیح میں جو آیت پیش کی ہے اور اس کی حمایت میں بجواب مولوی صاحب جو کچھ حافظ صاحب نے فرمایا ہے وہ وہی ہے جس کا جواب ابھی اوپر گذر چکا ہے۔ لیکن بخاطر ناظرین ایک بات اور عرض کرتا ہوں کہ مرزائی نے یہ آیت ثبوت وفات مسیح میں پیش کی ہے۔ قیامت کے دن نصاریٰ کے متعلق خدا کے سوال کے جواب میں حضرت عیسیٰ ابن مریم فرمائیںگے کہ: ’’فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم وانت علیٰ کل شیٔ شہید (مائدہ)‘‘ {پھر جب آپ نے مجھ کو اٹھالیا تو آپ ان پر مطلع رہے اور آپ ہر چیز کی پوری خبر رکھتے ہیں۔} آیت میں مابہ النزاع لفظ توفیتنی ہے۔ جس کا مادہ توفی ہے۔ آیۃ ہذا میں ہم اس کو بمعنی رفع لیتے ہیں اور مرزاقادیانی بمعنی موت۔ مرزاقادیانی نے ازالہ میں بزعم خود ثبوت وفات مسیح کے لئے تیس آیتیں جو پیش کی ہیں ان میں سے ایک تو یہ تھی جو مرزائی نے لکھی ہے اور ایک آیت یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الّی الایۃ بھی ہے۔ اس میں بھی انہوں نے متوفیک کو بمعنی ممیتک اور اس کے مادہ توفی کو بمعنی موت لیا ہے۔ جس کی دلیل یہ لکھی ہے کہ توفی کے معنی اماتت اور قبض روح کے