احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۶… پیشین گوئی کسر صلیب کے متعلق ہے۔ مرزا قادیانی نے فرمایا تھا کہ: ’’میں تثلیث پرستی کے ستون کو توڑنے کے لئے آیا ہوں۔ اگر میں نہ توڑدوں تو گواہ رہو کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘ راہ حق (ص۳۱) مولوی صاحب! حدیث میں ہے کہ جب حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام آسمان سے زمین پر نزول فرمائیں گے تو صلیب کو بھی توڑیں گے۔ مرزا قادیانی نے چونکہ عیسیٰ موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ لہٰذا انہوں نے لوازمات مسیحیت کا بھی دعویٰ کیا۔ جن میں سے کسر صلیب بھی ہے اور اس پیشین گوئی میں تثلیث پرستی کے ستون کو توڑنے سے تعبیر کیا ہے۔ ہم اہل اسلام تو لفظ حدیث یعنی فیکسرالصلیب کا حقیقی معنے لیتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب کو توڑیں گے۔ لیکن مرزا قادیانی اپنا اختراعی مرادی معنی لکھتے ہیں کہ: ’’صلیب کے توڑنے سے روحانی طور پر صلیب کو توڑنا اور صلیبی مذہب کو پاش پاش کرنا مراد ہے۔‘‘اور حافظ صاحب بھی اسی کے قریب قریب فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کی وفات کو ثابت کرکے ان دجالوں (پادریوں یا عیسائیوں) کے خدا کی ہستی کا نام ونشان مٹادیں گے۔ (ص۶۲درحاشیہ) مگر حقیقی معنی کرنے میں چونکہ کوئی خرابی نہیں۔ لہٰذا مرزائی مرادی یا مجازی معنی بلاقرینہ لینا غلط ہے۔ اور اگر تنزلاً مجازی معنی مان لیں تو بھی مرزا قادیانی کو کچھ مفید نہیں۔ کیونکہ اسلام کی طرف سے عیسائیوں کے مقابلہ میں وہ کونسی دینی خدمت ہے کہ مرزا قادیانی نے کی اور علمائے اسلام نے نہیں کی۔ بلکہ حق تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے بجائے خدمت کے اسلام کی توہین کی اور بجائے تردید کے یہودیت ونصرانیت کی تائید کی۔ عروج مسیح، حیات مسیح، نزول مسیح، ظہور مہدی، خروج دجال، ختم نبوت وغیرہ مسائل اسلامیہ کے حقیقی وجود کو غائب کردیا۔ بجائے کسر صلیب کے خود تثلیث کی تعلیم دی۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ’’اور ان دونوں محبتوں کے کمال سے جو خالق اور مخلوق میں پیدا ہوکر نرومادہ کا حکم رکھتی ہے اور محبت الٰہی کی آگ سے ایک تیسری چیز پیدا ہوتی ہے جس کا نام روح القدس ہے۔ اس کا نام پاک تثلیث ہے۔ اس لئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ان دونوں کے لئے بطور ابن اﷲ کے ہے۔‘‘ (توضیح مرام ص۴۸، خزائن ج۳ص۶۲) غرض کسر صلیب کی پیشین گوئی بھی خود مرزا قادیانی کے ہاتھوںجھوٹی ثابت ہوئی۔