احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کریں اور وہ پوری بھی ہوا کریں تو وہ اس سے نبی نہیں ہوسکتے۔ بلکہ حضورﷺ کے بعدبوجہ مدعی نبوت ہونے کے بجائے صدق کے اپنے کذب پر مہر کرنے والے ہوئے اور حافظ صاحب کا سارا تانا بانا بگڑگیا اور اب وہ بلا نبی کے ہوگئے۔ دوسرے حصہ کی دوسری بات مرزا قادیانی کی چھ پیشین گوئیوں کا جھوٹا ہونا ہے جس میں سماوی وارضی پیشین گوئی بھی داخل ہے۔ چھیوئوں پیشین گوئیوں میں سے: ۱… پیشین گوئی منکوحہ آسمانی (محمدی بیگم) کے متعلق ہے۔ جس کا مختصر حصہ پہلے لکھ چکا ہوںاور تعارف کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔ مرزا قادیانی اس میں بہت بدنام ہوئے۔ ۲… پیشین گوئی پادری آتھم کے متعلق ہے۔ مرزا قادیانی نے ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو الہاماً کہا تھا کہ پادری آتھم پندرہ ماہ کے اندر بسزائے موت داخل ہاویہ ہوگا۔ مگر وہ اس مدت میں نہ مرا تو الہ آبادسے پنجاب تک کے پادریوں نے علانیہ جشن مناکر مرزا قادیانی کا خوب مضحکہ اڑایا۔ مرزا قادیانی کی اس میں بھی بڑی کرکری ہوئی۔ ۳… پیشین گوئی بصورت دعا مولوی ثناء اﷲ صاحب غیر مقلد امرتسری کے بالمقابل تھی کہ خدایا ہم دونوں میں سے جو کاذب ہو وہ صادق کے سامنے تیری سزا سے مرجائے۔ پھر ۲۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کے اخبار بدر قادیان میں مرزا قادیانی کا یہ قول بھی چھپا کہ: ’’میں نے جو ثناء اﷲ کے حق میں دعا کی تو الہام ہوا اجیب دعوۃ الداع یعنی یہ تیری دعا قبول ہے۔ دیکھئے مرزا قادیانی نے اول مشترک پھر خاص دعا کی اور خاص کا الہام ہوا کہ قبول ہوئی۔ ان باتوں کا انہوں نے اعلان بھی کیا۔ یہ سب کچھ ہوا مگر ظہور برعکس ہوا۔ یعنی تعبیر خواب کی طرح قبولیت دعا الٹی ہوگئی۔ کہ مرزا قادیانی مرگئے اور مولوی ثناء اﷲ صاحب اہل حدیث ہنوز موجود ہیں۔ اس پیشین گوئی کے پوری ہونے نہ ہونے پر مولوی ثناء اﷲ صاحب سے لدھیانہ مناظرہ بھی ہوا۔ مرزائیوں کو شکست ہوئی۔ حسب قرارداد بحیثیت فاتح مولوی ثناء اﷲ صاحب نے مرزائیوں سے تین سورپیہ بھی وصول کیا۔ ردمرزا کے لئے اﷲ تعالیٰ ان کی حیات میں اور ترقی دے۔ آمین! حافظ صاحب نے جواب میں فرمایا ہے کہ منکوحہ آسمانی، پادری آتھم کی پیشین گوئی