احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کی ہو تو مرزاقادیانی یا حافظ صاحب کو شریعت سے اس مدت تاخیر کی وہ حد بتانی چاہئے جس پر بلا مہلت اور فوراً کا بھی اطلاق ہو سکے۔ لیکن ان سے یہ بھی ناممکن ہے۔ مرزاقادیانی اور حافظ صاحب کے بلا مہلت وفوراً کے برعکس قرآن وحدیث میں تاخیر منصوص ہے۔ کسی کے لئے تعیین مدت کے ساتھ جیسے ابلیس کے لئے الیٰ یوم یبعثون قیامت تک کی مہلت۔ بعض کے لئے بلا تعیین مدت جس کے نظائر قرآن وحدیث میں بکثرت ہیں۔ پھر بھی یہ کہنا کہ مفتری پر بلا مہلت فوراً عذاب نازل ہوتا ہے۔ یہ اﷲتعالیٰ کی سنت قدیم سے چلی آتی ہے۔ بجائے خود افتراء علیٰ اﷲ ہے۔ امر سوم کہ مفتری علی اﷲ کامیاب نہیں ہوتا۔ کہاں کامیاب نہیں ہوتا۔ عقبیٰ میں یا دنیا میں؟ پہلی صورت میں ہر عاصی مستحق عذاب اورکافر ومشرک کا بھی انجام ہوگا۔ پھر مفتری علی اﷲ کی اس میںکیا خصوصیت ہوئی؟ دوسری صورت میںکامیابی سے مراد پیشین گوئی کا پورا نہ ہونا یا عزت وقعت دولت وجاہت حکومت کا نہ ملنا یاعمر کا دراز ہونا ہے تو یہ سب باتیں غلط ہیں جس کا قرآن وحدیث میں کوئی ثبوت نہیں۔ بلکہ اس کے برعکس امثال موجود ہیں۔ مثلاًفرعون ہی ۱؎ موجود ہے۔ علاوہ ازیں مفتری علی اﷲ ہی کا کامیاب نہ ہونا یہ خصوصیت خود بلاوجہ ہے۔ مرزا قادیانی کا اربعین میں یہ وجہ بیان کرنا کہ اس کی گمراہی دنیا میں نہ پھیلے۔ عجیب مضحکہ خیز وجہ ہے۔ کون نہیں جانتا کہ دنیا میں گمراہی صرف جھوٹے نبی ہی نہیں بلکہ دیگر لوگوں سے بھی بسا اوقات زیادہ پھیلتی ہے۔ آج بھی محض ایرانی بابی اور صرف پنجابی نبی جیسے کاذبوں ہی سے نہیں بلکہ دہریہ، آریہ، ہنود، یہود، نصاریٰ بکثرت موجود ہیں جن سے گمراہی اشاعت پذیر ہے۔ پس مرزا قادیانی کا مفتری علی اﷲ کو خاص کرنا اگر افترا علی اﷲ نہیں تو اور کیا ہے؟۔ غرض جب پیشین گوئی کا دلیل نبوت ہونا غلط ہوگیا تو مرزا قادیانی لاکھ پیشین گوئی کیا ۱؎ صحیفہ رحمانیہ نمبر۸،۹ مسمیٰ بہ عبرت خیز مونگیر ملاحظہ ہو جس میں بحوالہ تاریخ متعدد کامیاب جھوٹے مدعیان نبوت کا مفصل ذکر ہے۔