احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دعویٰ کر کے پیشین گوئی کرے اور کہے کہ خدا نے مجھے بتایا ہے کہ ایسا ہوگا تو آپ یقین مانئے کہ ایسا کہنے والے کو فوراً سزا دی جاتی ہے۔ یہ سنت اﷲ قدیم سے چلی آتی ہے۔ (ص۸۵،۸۶) مذکورہ عبارتوں میں نبی اور امتی دونوں نے مل کر یہ تسلیم کرلیا ہے کہ: ۱… پیشین گوئی نبی اور غیرنبی میں مشترک ہے۔ ۲… یہ دھوکا ہوسکتا ہے کہ نبی کو غیر نبی اور غیر نبی کو نبی سمجھ لیا جائے۔ ۳… کاذب مدعی نبوت (متنبی) بھی پیشین گوئی کرسکتا ہے اب اختلاف صرف اس امر میں رہ گیا ہے کہ: ۱… مفتری علی اﷲ صرف جھوٹے نبی کو کہتے ہیں۔ ۲… مفتری کو فوراً سزا دیجاتی ہے۔ ۳… مفتری کامیاب نہیں ہوتا۔ امر اوّل کہ مفتری علی اﷲ محض جھوٹے نبی کو کہتے۔ تخصیص بلا مخصص اور دعویٰ بلادلیل ہے۔ اصل یہ ہے کہ کوئی بات خلاف واقع کہنا کذب اور اس کو کسی طرف منسوب کرنا افترائ، اتہام، بہتان ہے۔ جس کا حاصل جھوٹ بنانا ہے اور جو ایسا کرے وہ مفتری ہے۔پس افتراء اور مفتری عام ہے۔ ہر وہ جھوٹ افتراء اور اس کا مرتکب مفتری ہے جو انسان پر اتہام لگائے یا خدا پر اور خدا پر جھوٹا مدعی نبوت بہتان باندھے یا جھوٹا غیر مدعی نبوت۔ اس لئے خدا پر افتراء کرنے والوں میں سے خدا نے قرآن میں فرعون کی جماعت کو بھی، یہود کو بھی، نصاریٰ کو بھی، مشرکین کو بھی، جھوٹے مدعی نبوت کو بھی، مفتری علیٰ اﷲ فرمایا ہے۔ مثلاً فرعون کی جماعت کو فرمایا۔ ’’وقد خاب من افتری‘‘ لہٰذا مرزاقادیانی اور حافظ صاحب کا محض قسم اخیر کو مفتری علی اﷲ کہنا یہ خود ان کا افتراء علیٰ اﷲ ہے۔ امر دوم کو مفتری علی اﷲ کو فوراً سزا دیجاتی ہے۔ ہاں سزا بیشک ملتی ہے۔مگر بلا مہلت اور فوراً یہ ادّعائے محض ہے۔ پھر فوراً اور بلا مہلت سے مراد اگر یہ ہے کہ ادھر زبان سے افتراء نکلا۔ ادھر بلا فصل مفتری کے سر پر بجلی گری تو یہ بھی قطعاً بے اصل ہے اور اگر جرم افتراء کے بعد سزا میں تاخیر ہوتی ہے چاہے وہ طرفتہ العین اور ایک سکنڈ ی ہو یا فرعون مدعی الوہیت کی طرح سیکڑوں برس