احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یحییٰ مثیل مسیح (کتاب المختار) اور عیسیٰ موعود (افادۃ الافہام ج۱ ص۸۴) ہونے کا مدعی تھا۔ صالح اور فارس اور مغیرہ مذکور نبوت کا بھی اور ابو منصور بانی فرقہ منصوریہ کو رسالت (منہاج السنۃ) کا دعویٰ تھا۔ غرض ناظر کتب تاریخ کو ایسی مثالیں بکثرت مل سکتی ہیں۔ دیکھئے مسلمانوں میں سے مرزاقادیانی کی زندگی میں مولوی احمد رضا خان نے مجدد مولوی عبدالقادر صاحب نے امام زمان سابق میں فارس بن یحییٰ نے مثیل مسیح وعیسیٰ موعود ہونے کا دعویٰ کر کے مرزاقادیانی کے دلیل دعویٰ کو باطل اور ان کو کاذب کردیا۔ اصل تو یہ ہے کہ کوئی اور مدعی ہو یا نہ ہو۔ بہرصورت حسب ارشاد حضورﷺ ثلثون دجالون، کذابون الحدیث مرزاقادیانی کا بوجہ دعویٰ نبوت دجال اور کاذب ہونا ثابت ومحقق ہے۔ جیسا کہ مولوی صاحب نے بھی لکھا ہے اور کچھ بمناسبت مقام پیشتر میں نے بھی درج کیا ہے جو کافی ہے اور یہی دوسری بات بھی تھی مگر حافظ صاحب نے اس کا بھی کچھ جواب نہیں دیا۔ تیسری بات کا ذکر ایک جگہ ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اور انبیاء کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی آخر الانبیاء احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کے آمد کی بشارت (پیشین گوئی) دی تھی۔ اﷲتعالیٰ نے قرآن میں اسکی خبر دی ہے کہ: ’’جب کہ عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس اﷲ کا بھیجا ہواہوں کہ مجھ سے پہلے جو توریت ہے میں اس کی تصدیق کرنے والا۔‘‘ ’’ومبشراً برسول یاتی من بعدی‘‘ اور میرے بعد ایک رسول آنے والے ہیں جن کا نام احمد ہوگا۔ اسمہ احمد! ان کی بشارت دینے والا ہوں۔ مرزاقادیانی کے کارنامہ مجددیت میں سے ایک جدت یہ بھی ہے کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ بشارت حضور احمد مدنیﷺ کی بابت نہیں بلکہ میری (غلام احمد قادیانی) نسبت ہے۔ مولوی صاحب نے ان کے اسی دعویٰ کو دلیل کذب مرزا بنایا تھا۔ حافظ صاحب سے اور کچھ تو بن نہ پڑا۔ اسی دعویٰ کو بلادلیل عجب عاجزانہ انداز سے یوں دہرایا کہ: ’’غیر احمدی مسلمانوں کو یہ نکتہ یاد رکھنا چاہئے کہ چونکہ ہم احمدی (مرزائی) مسلمان بموجب ارشاد حضرت نبی کریمﷺ حضرت احمد (مرزاقادیانی) کو آپ سے جدا نہیں سمجھتے۔ بلکہ حضورﷺ کا حقیقی وارث اور تمام روحانی املاک کا مالک سمجھتے ہیں۔ اس لئے جو کچھ حضرت محمدﷺ کا ہے وہ سب حضرت احمد (مرزاقادیانی) کا ہے اور جو حضرت احمد (مرزاقادیانی) کا ہے وہ سب حضرت محمدﷺ کا ہے۔ پس اس لحاظ سے اگر ایک پیشین گوئی کو جو غلطی سے حضرت نبی کریمﷺ کے متعلق سمجھی جاتی ہے۔ آپ کے وارث حضرت احمد (مرزاقادیانی) کی طرف منسوب کر دی تو اس سے آپ کوگوں کا کیا نقصان ہوا۔‘‘ (نور ہدایت ص۱۰۵ در حاشیہ)