احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اور وہ وہی دعویٰ ہے جس کے بالفاظ دیگر خود مرزاقادیانی مدعی ہوچکے ہیں کہ: ’’علماء بتلادیں کہ کس نے اس صدی کے سرپر مجدد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر یہ عاجز حق پر نہیں ہے تو پھر وہ کون آیا جس نے اس چودھویں صدی کے سرپرمجدد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جیسا کہ اس عاجز نے کیا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۴، خزائن ج۳ ص۱۷۸) ’’اس وقت جو ظہور مسیح موعود کا وقت ہے کسی نے بجز اس عاجز کے دعویٰ نہیں ۱؎ کیا کہ میں مسیح موعو د ہوں۔ بلکہ اس تیرہ سو برس میں کبھی کسی مسلمان کی طرف سے ایسا دعویٰ نہیں ہوا کہ میں مسیح موعود ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۸۳، خزائن ج۳ ص۴۶۹) حیرت ہے۔ دیکھئے دعویٰ تو اس زور شور کا مگر مرزا قادیانی یا ان کا کوئی امتی آج تک یہ نہ بتاسکا کہ کسی اور کے دعویٰ نہ کرنے کو مرزاقادیانی کے مجدد، مہدی،مسیح، نبی ہونے سے آخر کیا تعلق ہے؟ کسی کا دعویٰ نہ کرنا اگر مرزاقادیانی کے صادق ہونے کی دلیل ہے تو اوروں کا مدعی ہونا بلاشبہ مرزاقادیانی کے کاذب ہونے کی دلیل ہے۔ ورنہ دوسرے مدعی کا مطالبہ بے سود ہوگا اور اس مبطالبہ پر آپ کو بڑا فخر واصرار ہے۔ اچھا آئیے مدعیوں کو پہچانئے۔ مجددیت کا مدعی مولوی احمد رضاخان صاحب بریلوی کو تو خود مولوی صاحب نے پیش کیا ہے۔ جس پر حافظ صاحب نے سانس تک نہ لی اور نہ معلوم شربت کے گھونٹ کی طرح پی گئے۔ مرزاقادیانی کے حیات میں قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڈھ میں مولوی عبدالقادر صاحب ایک ذی علم اور سنسکرت کے ماہر آدمی تھے۔ جن کے اعزہ ہنوز موجود ہیں۔ ان کو امام وقت ہونے کا دعویٰ تھا۔ تیرہ سو برس میں تو ہر قسم کے متعدد مدعی گذرے ہیں۔ مثلاً ملل ونحل میں ہے کہ ابوالخطاب نے امام الزمان ہونے کا دعویٰ کیا اور اس کے بعد فرقہ معمریہ نے معمر کو فرقہ بزیغیہ نے بزیغ کا اپنا امام الزمان تسلیم کیا تھا۔ نیز اسی میں ہے کہ احمد کیال، مغیرہ ابن سعید عجلی اور خوزستانی کے ساتھی ومعین ذکر ویہ یحییٰ، بنام محمد بن عبداﷲ (تاریخ دول اسلامیہ) امام الزمان ہونے کے مدعی تھے۔ ابوالخطاب معمر، بزیغ، احمد، مغیرہ، یحییٰ نے جو دعویٰ کیا تھا وہ وہی امام زمان کا دعویٰ تھا جوبقول مرزاقادیانی محدثیت، مجددیت، نبوت، رسالت سب کا جامع ہے۔ یحییٰ مذکور اور عبید اﷲ مہدی صاحب افریقہ، (ابن خلدون ج۴، ابن اسیر جلد۸) سید محمد جونپوری اور علی محمد باب (ہدایت الاسلام ص۲۲۴) نے مہدی محمد بن تومرت سوسی نے مہدی موعود (فتوحات اسلامیہ) محمد احمد سودائی، (مذاہب الاسلام ص۲۳۴) اور صالح بن ظریف نے مہدی اکبر (ابن خلدون) ہونے کا دعویٰ کیا۔ فارس بن ۱؎ پھر تو کوئی مدعی الوہیت ہوکر بھی اپنی صداقت پر یہی دلیل پیش کرسکتا ہے۔