احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اس نمبر میں مرزاقادیانی کے دعویٰ کی دلیل کا بیان ہے کہ ان کے مقابلہ میں دوسرا کوئی مجدد وہ مہدی، مسیح ہونے کا مدعی نہیں ہوا۔ انکی پیشین گوئیاں صحیح ہوتی تھیں۔ مولوی صاحب نے دلیل کے ہر دو جزو پر حسب ضرورت مناسب روشنی ڈالی ہے۔ الف… پہلے حصے رد میں لکھا ہے کہ: ۱… مولوی احمد رضا خان صاحب مرحوم بریلوی نے مجدد (نہ حاضرہ وموجودہ صدی کا مجدد) ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ۲…اور مدعی نہ بھی ہوتا تو حدیث ثلثون دجالون کذابون الحدیث کے مطابق مرزاقادیانی دجال وکذاب تھے۔ ۳… اور انکے کذب، پر بلفظ اسمہ احمد ایک آیت سے بھی استدلال کیا ہے۔ ب… دوسرے حصہ کا جواب دیا ہے کہ: ۱… پیشین گوئی کی صحت، دلیل صداقت نہیں۔ ۲… مرزاقادیانی کی چھ پیشین گوئیوں کا حوالہ دے کر ثابت کیا ہے کہ جھوٹی ہوئی اور نتیجہ نکالا کہ مرزاقادیانی اپنے دعویٰ میں کاذب ہیں۔ حافظ صاحب نے (الف) پہلے حصہ کے کسی بات کا بطور جواب تو کچھ بھی ذکر نہیں کیا۔ ہاں گذشتہ نمبروں کی طرح بلاجواب دوسری باتوں کے ضمن میں اتفاقیہ ذکر کیا گیا ہے۔ یہ میرا احسان ہے کہ ان منتشر اور بلا ترتیب باتوں کو جواب فرض کر کے نمبروار ذکر کر رہا ہوں۔۔ چنانچہ یہاں بھی ان کی کتاب سے تلاش کر کے پیش کرتا ہوں۔ پہلی بات کے جواب کے لائق حافظ صاحب نے کچھ بھی نہیں لکھا۔ ہاں تکرار دعویٰ البتہ کیا کہ حضورﷺ کے قائم مقام مرزاقادیانی مسیح موعود ومہدی مسعود نے بھی ۱؎ ثبوت کا دعویٰ کیا۔ میں ۷۲فرقے والوں سے پوچھتا ہوں کہ ان کے اندر کوئی ایسا فرقہ ہے۔ جس میں کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہو۔ ہرگز نہیں۔ حافظ صاحب کومرزائیوں میں سے قادیان کے محمودی فرقہ سے تعلق ہے۔ نمبر ہذا میں مرزائی نے اور نور ہدایت میں حافظ صاحب نے جو دعویٰ پیش کیا ہے۔ گو بظاہر دونوں میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت میں متحد ہیں۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی نے تصریح کی ہے کہ: ’’امام الزمان کے لفظ میں نبی، رسول، محدث، مجدد سب داخل ہیں۔‘‘ (ضرورت الامام ص۲، خزائن ج۱۳ ص۴۷۶) ۱؎ دیکھئے یہ بھی جملہ اوّل کو خلاف مقصود اور جملہ ثانی کو مبائن تو نہیں بناتا۔