احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
قبل ازوقت اس سے دوسروں کو کیونکر متنبہ کیا۔ کیا نبی کے لئے تعلیم بالمجہول جائز ہے؟ دوسرے یہ کہ جب آپ کے نزدیک وہ حقیقت تیرہ صدی کے بعد اب مرزاقادیانی کی مجددیت، مہدویت، مسیحیت سے ظاہر ہوگئی اور لوگوں نے دیکھ لیا تو باوجود عینی مشاہدہ کے غیر مرزائی مسلمانوں نے مرزاقادیانی کی تکذیب کیوں کی۔ وجہ یہ کہ حافظ صاحب مان چکے ہیں کہ مایۂ النزاع پیش گوئیوں کی وہ غلط تشریح جو علمائے ربانی نے کی ہے۔ اگر ظاہر ہو جائیں تو پھر وہ کون ایسا شخص ہوگا کہ باوجود عینی مشاہدات کے پھر بھی کافر ہی رہے گا اور ان تمام سچی باتوں کی تکذیب ہی کرتا رہے گا۔ جب غلط اور جھوٹی تشریح کے عینی مشاہدہ میں یہ برکت ہوتی تو اب صحیح اور سچی حقیقت کے عینی مشاہدہ میں وہ کرامت کیوں نہ ظاہر ہوئی؟ پھر خود مرزاقادیانی کی منکوحہ آسمانی (محمدی بیگم) اور پادری آتھم والی پیشین گوئی میں بعد از وقت (کیونکہ بخیال مرزائیاں وہ پوری ہوئیں) ایسا خفا کیوں رہا کہ بقول حافظ صاحب ان میں مرزاقادیانی کو اجتہادی غلطی نہیںلگی بلکہ خود لوگوں کو اجہتادی غلطی لگ گئی اور اس غلطی کی بناء پر جو مرزاقادیانی کو غیر صادق کہتے ہیں انہیں غیر مسلم کیوں کہا جاتا ہے؟ اور اگر عدم علم حقیقت کی وجہ کفر ہی کو قرار دیا جائے تو حافظ صاحب ہی انصاف سے فرمائیں کہ بہت بڑے پایہ کے علمائے ربانی، خصوصاً حضورﷺ کو نعوذ باﷲ کیا کہئے گا؟ آپ ہی کا مقولہ ہے کہ جو حضرت نبی کریمﷺ کو آخری نبی نہیں مانتا وہ بے ایمان ہے۔ مگر اس صورت میں تو نبوت ہی رخصت ہوئی جاتی ہے۔ کہئے جو نبی کو نہ مانے وہ کیا ہے؟ یہ ساری گفتگو اور تمام خرابیاں آخری زمانہ کے پیش گوئیوں کو استعاری کہنے پر تھیں۔ حالانکہ سرے سے یہ بات ہی غلط ہے کہ یہ باتیں بنی پر استعارہ ہیں۔ افسوس جب مرزاقادیانی اور مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کے مابین مباہلہ ہوا اور مولوی صاحب نے اس میں کاذب پر فوری عذاب نازل ہونے کی شرط پیش کی تو مرزاقادیانی نے اشتہار ۲۱؍نومبر ۱۸۹۸ء میں جواب دیا کہ یہ خلاف سنت ہے۔ حدیث کے لفظ کی رعایت کر کے مباہلہ کی مدت کو ایک سال سے کم نہیں کرنا چاہئے۔ (راز حقیقت ص۲ در حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۷۳) مگر عروج مسیح، حیات مسیح، نزول مسیح، ظہور مہدی، خروج دجال وغیرہ علامات قیامت کے متعلق الفاظ حدیث کی رعایت کو بالائے طاق رکھ کر زبردستی استعارہ کی پناہ لیتے ہیں۔ یہی روش حافظ صاحب کی بھی ہے۔ چنانچہ دیباچہ ص۱۱ سے دیکھئے۔ اپنے مخالف علماء اسلام کو یہودی بنانے کی دھن میں مشکوٰۃ سے دو حدیث نقل کر کے لکھ دیا کہ ان ہر دو حدیثوں کے