احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یہی حال مرزاقادیانی کے امتی حافظ صاحب کا ہے کہ ایک جگہ تو لکھتے ہیں کہ حضورﷺ نے اس حقیقت سے قبل از وقت ہی متنبہ فرمادیا تھا۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ: ۱… اصل حقیقت ہم پر مرزاقادیانی کے ذریعہ کھولی گئی۔ ۲… پیشین گوئیوں کے متعلق نبیوں کو بھی صحیح علم نہیں دیا جاتا۔ ۳… پیشین گوئیوں کی چار قسمیں ہیں۔ بینات۱؎، متشابہات، شرطیہ، استعاری۔ ہر ایک میں نبی سے اجتہادی غلطی ہوسکتی ہے۔ لیکن ضروری نہیں ہے۔ ۴… جس میں اﷲتعالیٰ چاہتا ہے اس میں نبی سے اجتہادی غلطی کرادیتا ہے۔ ۵… بیشک نبیوں سے اجتہادی غلطیوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ۶… بسا اوقات شیطان کو رخنہ اندازی کا موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ نبی کے اجتہاد میں کچھ اپنی طرف سے بھی آمیزش کر دے۔ ۷… اﷲتعالیٰ ملہم من اﷲ کو بھی قبل از وقت پیشین گوئیوں کی اصل حقیقت اور اس کا راز نہیں بتاتا۔ ۸… آیت ختم نبوت ’’ماکان محمد‘‘ میں حضورﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کے وفات کی پیشین گوئی کی گئی تھی۔ چونکہ یہ وحی الٰہی قبل از وقت تھی۔ اس لئے کسی نے بھی اصل مطلب کی طرف توجہ نہ کی۔ اس پر حافظ صاحب بڑے فخر سے الزاماً یہ بھی لکھتے ہیں کہ اس میں غیر احمدیوں کے لئے بہت بڑا سبق ہے جو طنزاً کہا کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی اچھے نبی تھے جو اپنے وحی والہام کے مطلب کو بھی نہ سمجھتے تھے۔ جب نبیوں کی یہ عزت ہے تو ظاہر ہے کہ علماء اسلام کس شمار میں ہیں۔ مرزاقادیانی اور ان کے صحابی حافظ صاحب، علماء کے متعلق بھی وہی دورنگی چال چلے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی ایک طرف تو یہ لکھتے ہیں کہ: ’’سلف، خلف کے لئے بطور وکیل کے ہیں اور ان کی شہادت آنے والی ذریت کو ماننی پڑتی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۷۴، خزائن ج۳ ص۲۹۳) مسئلہ عرض الحدیث علی القرآن کی بابت مرزاقادیانی کی عبارت سے مستفاد ہوتا ہے کہ کسی معتبر عالم کا کتاب میں لکھ دینا قابل اعتماد ہے۔ (ازالہ اوہام ص۸۷۲، خزائن ج۳ ص۵۷۵) ۱؎ بینات میں غلطی وہ بھی نبی سے۔ دیکھئے حافظ صاحب مرزاقادیانی کی تعلیم کیا کیا کراتی ہے۔