احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جملہ غیر مرزائی مسلمانوں کو کافر بنارہی ہے۔ پر کس منہ سے علماء اسلام کو غدار یہودی صفت مولوی لکھ کر آپ انہیں فرماتے ہیں کہ کافروں کومسلمان بنانے کے بجائے جو اپنے کو مسلمان کہتے ہیں۔ ان کو بھی یہ دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیا آپ کے شغل تکفیر اور اتہام تکفیر کے لئے ہم مسلمان ہی تختہ مشق بننے کے لئے رہ گئے ہیں۔ اﷲتعالیٰ حضورﷺ کی امت پر رحم فرمائے۔ یہ قصہ تو مرزاقادیانی کے بعد کا تھا۔ اب ان سے پہلے چلئے اور اس وقت کے اہل اسلام کو دیکھئے وہ بھی مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی طرح واقف تھے۔ یا ہم بے نصیب مسلمانوں کی طرح بیخبر تھے۔ ان میں اوّل نمبر انبیاء خصوصاً خاتم النبیین رحمتہ اللعالمین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کا ہے جو حامل وحی اور صاحب شریعت تھے۔ پھر حضورﷺ کی امت میں صحابہ کرام اولیائے عظام، علمائے ذی الاحترام کا مرتبہ ہے۔ جنہیں بلفظ علماء اسلام بھی تعبیر کر سکتے ہیں۔ جن کی شان میں حضور نے علماء امتی کا نبیاء بنی اسرائیل فرمایا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ تقریباً ہر امر کے متعلق مرزاقادیانی کے دو مختلف قول ہیں۔ ایک صحیح مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لئے۔ دوسرا غیر صحیح۔ اپنے دعویٰ اور مذہب ثابت کرنے کے لئے۔ چنانچہ اس معاملہ میں بھی ان کے ہر دو قسم کے قول موجود ہیں۔ نبی اور حضورﷺ کی بابتہ مسلمانوں کو دھوکا دینے والے قول یہ ہیں۔ ۱… ’’ملہم سے زیادہ کوئی الہام کے معنی نہیں سمجھ سکتا۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۷، خزائن ج۲۲ ص۴۳۸) اس سے خلیفہ اوّل حکیم نورالدین صاحب کو بھی اتفاق ہے۔ ۲… ’’جب تک خدائے تعالیٰ نے خاص طور پر تمام مراتب کسی پیشین گوئی کے آپ پر نہ کھولے تب تک آپ نے اس کی کسی شق خاص کا کبھی دعویٰ نہ کیا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۰۶، خزائن ج۳ ص۳۱۰) مگر جب خود مسیح بننا ہوا تو یہ کہی ہوئی بات بھول گئے اور بے تکلف اس کے خلاف فرمادیا کہ: ’’انبیاء پیشین گوئیوں کی تاویل اور تعبیر میں غلطی کھاتے ہیں۔‘‘ (ازالہ ص۶۹۰، خزائن ج۳ ص۴۷۲) ’’اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال وغیرہ کی حقیقت موبمومنکشف نہ ہوئی ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)