احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
متلاشی حق کی تشفی کا موجب ہوسکے یا اسلام پر اعتراض کرنے والوں کا منہ بند کر سکے۔‘‘ (نور ہدایت ص۶۸) اس کے جواب میں ہمیں خود مرزاقادیانی کی حسب ذیل عبارت کا نقل کر دینا کافی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ: ’’جس حالت میں دنیا میں ہزارہا مذہب خدائے تعالیٰ کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں۔ تو کیونکر ثابت ہوکہ وہ درحقیقت منجانب اﷲ ہیں۔ آخر سچے مذہب کے لئے کوئی چیز تو مابہ الامتیاز چاہئے اور صرف معقولیت کا دعویٰ کسی مذہب کے منجانب اﷲ ہونے پر دلیل نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ باتیں انسان بھی بیان کرسکتا ہے اور جو خدا محض انسانی دلائل سے پیدا ہوتا ہے وہ خدا نہیں ہے۔ بلکہ خدا وہ ہے جو اپنے تئیں قوی نشانوں کے ساتھ آپ ظاہر کرتا ہے۔ وہ مذہب جو محض خدا کی طرف سے ہے۔ اس کے ثبوت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ منجاب اﷲ ہونے کے نشان اور خدائی مہر اپنے ساتھ رکھتا ہوتاکہ معلوم ہو کہ وہ خاص خدائے تعالیٰ کے ہاتھ سے ہے۔ سو یہ مذہب اسلام ہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۱۱، خزائن ج۲۰ ص۳۵۱) یہ تو معقولیت کے متعلق مرزاقادیانی کی تنبیہ تھی۔ اب خدا کی قدرت کی بابت ان کی ہدایت سنئے۔ لکھتے ہیں کہ: ’’میری رائے میں فلسفیوں سے بڑھ کر اور کسی قوم کی دلی حالت خراب نہ ہوگی۔ خدا میں اور بندہ میں جو چیز بہت جلد جدائی ڈالتی ہے وہ شوخی اور خود بینی اور متکبری ہے۔ سو وہ اس قوم کے اصول کو ایسی لازم پڑی ہوئی ہے کہ گویا انہی کے حصہ میں آگئی ہے۔ یہ لوگ خدائے تعالیٰ کی قدرتوںپر حاکمانہ قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور جس سے منہ سے اس کے برخلاف کچھ سنتے ہیں۔ اس کو نہایت تحقیر اور تذلیل کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ نوخیزوں کے عام خیالات اسی طرح بڑھتے جاتے ہیں یہ کسی قوی دلیل کا اثر نہیں۔ بلکہ ہمارے ملک کے لوگوں میں بھیڑیا چال چلنے کا بہت سامان موجود ہے۔ جس سے تعلیم یافتہ جماعت بھی مستثنیٰ نہیں۔ سو اس فطرت اور عادت کے جو لوگ ہیں وہ ایک بڑی داڑھی والے کو گڑھے میں پڑا ہوا دیکھ کر فی الفور اس میں کود پڑے ہیں اور اس سے بڑھ کر ان کے ہاتھ میں اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ یہ فلاں عقلمند کا قول ہے۔ لیکن ایک روشن دل آدمی جس کی فطرت میں خدائے تعالیٰ نے وسعت علمی کی استعداد رکھی ہوئی ہے وہ ایسے خیالات کو کہ خدائے تعالیٰ کے اسرار پر احاطہ کرنا کسی انسان کا کام ہے۔ بغایت درجہ عقل وایمان سے دور سمجھتا ہے۔ ایک بڑے فلاسفر کا قول ہے کہ میں نے علم اور تجربہ میں ترقیات کیں۔ یہاں تک کہ آخری علم اور تجربہ یہ تھا کہ مجھ میں کچھ علم وتجربہ نہیں۔ سچ ہے دریائے غیر متناہی علم وقدرت باری جل شانہ کے آگے ذرہ ناچیز انسان کیا حقیقت ہے کہ دم