احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۔ کہاں ہیں حافظ صاحب۔ آئیں اور بتائیں کہ مثیل مسیح کا اصیل مسیح سے بڑا ہونا کس کا الزام جواب ہے؟ ۱۰… ’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ کے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوئی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکر وہ شراب نہ پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کا عطر اس کے سر پر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کو چھوا تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا اور مسیح کا یہ نام نہیں رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء صفحہ آخر، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰) یہ وہ حوالہ ہے جسے مولوی صاحب نے بھی راہ حق میں پیش کیا تھا اور اس کے نتیجہ والی عبارت کو معیار المذہب کی عبارت سے متعلق سمجھ کر دھوکا کھایا اور دون وتعلی کی لے کر مولوی صاحب کو دجال لکھ کر اپنا نامۂ اعمال سیاہ کیا تھا۔ مولوی صاحب کا مقصود یہ تھا کہ مرزاقادیانی نے اس میں قرآنی عیسیٰ کی توہین کی ہے اور یہ الزام نہیں بلکہ ان کی تحقیق سے ورنہ مرزا قادیانی بنام قرآن استدلال نہ کرتے۔ لیکن حافظ صاحب نے اس کو ہضم کر کے یہی رٹنا شروع کردیا کہ مرزاقادیانی نے یسوع کو الزامی گالی دی ہے۔ اس حوالہ میں مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو علانیہ شرابی کہا ہے۔ جو بخیال الزام نہیں بلکہ بطور تحقیق کیونکہ مرزاقادیانی کے ایک دوست نے ان کو بوجہ فرض ذیابیطس افیون کھانے کی صلاح دی تو مرزاقادیانی نے جواب دیا کہ میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی (ریویو آف ریلنجز ج۲ ش۳ ص۱۱۶، اپریل ۱۹۰۳ئ، عشرہ کاملہ ص۱۱۵) کیا اب بھی کوئی کہہ سکتا ہے کہ مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو الزاماً شرابی کہا ہے؟ ۱۱… ’’مسیح کے حالات پڑھو تو یہ شخص اس لائق نہیں ہوسکتا کہ نبی بھی ہو۔‘‘ (الحکم ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ) ۱۲… ’’افغان، یہودیوں کی نسبت اور نکاح میں کچھ فرق نہیں کرتے۔ لڑکیوں کو اپنے منسوبوں کے ساتھ ملاقات اور اختلاط کرنے میں مضائقہ نہیں ہوتا۔ مثلاً مریم صدیقہ کا اپنے منسوب یوسف کے ساتھ اختلاط کرنا اور اس کے ساتھ گھر سے باہر چکر لگانا اس رسم کی بڑی سچی شہادت ہے۔ بعضے پہاڑی خواتین کے قبیلوں میں لڑکیوں کا اپنے منسوب لڑکوں کے ساتھ اس قدر