احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دعویٰ ہے۔ ۸… ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح صرف مٹی کے پرندے بناکر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں بلکہ صرف عمل الترب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔‘‘ (ازالہ ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳) ’’عمل الترب یعنی مسمریزم میں مسیح بھی کس درجے تک مشق رکھتے تھے۔‘‘ (ازالہ ص۳۱۲، خزائن ج۳ ص۲۵۸) یہ بھی قرین قیاس ہے کہ ایسے ایسے اعجاز طریق عمل الترب یعنی مستمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں۔ (ازالہ ص۳۰۵، خزائن ج۳ ص۲۵۶) ’’یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل ایسا قدر کے لائق نہیں جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدائے تعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘ (ازالہ ص۳۱۰، خزائن ج۳ ص۲۵۶ حاشیہ) بتایا جائے یہ کرشمہ مسمریزم بھی کیا کوئی الزامی اعجوبہ نمائی ہے؟ نیز خیال رہے کہ مسمریزم کا اتہام مرزاقادیانی نے ازالۃ الاوہام میں حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ علیہما السلام پر بھی لگایا ہے۔ ۹… ’’وہ خدا جس کو یسوع مسیح کہتا ہے کہ تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا۔ میں دیکھتا ہوں کہ اس نے مجھے نہیں چھوڑا اور مسیح کی طرح میرے اوپر بھی بہت حملے ہوئے۔ مگر ہر ایک حملہ میں دشمن ناکام رہے اور مجھے پھانسی دینے کے لئے اس نے بڑے بڑے معجزات دکھلائے اور بڑے بڑے قوی ہاتھ دکھائے۔ میں عیسیٰ مسیح کو ہرگز ان امور میں اپنے پر کوئی زیادت نہیں دیکھتا۔ یعنی جیسے اس پر خدا کا کلام نازل ہوا۔ ایسا ہی مجھ پر بھی ہوا اور جیسے اس کی نسبت معجزات منسوب کئے جاتے ہیں۔ میں یقینی طور پر ان معجزات کا مصداق اپنے نفس کو دیکھتا ہوں۔ بلکہ ان سے زیادہ اور یہ تمام شرف مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا ہے۔ جس کے مدارج ومراتب سے دنیا بے خبر ہے۔ یعنی سیدنا حضرت محمد مصطفیﷺ۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۱۳،۱۴، خزائن ج۲۰ ص۳۵۴) عجیب بات ہے امت میں صحابہ کرام سے زیادہ کیا معنی ان کے برابر اولیائے عظام نے بھی حضورﷺ کی کامل پیروی نہ کی اور نہ کوئی کرسکتا ہے۔ وہ تو اس شرف سے محروم رہے۔ مگر اس تیرھویں صدی میں مرزاقادیانی صحابہ کا کیا ذکر ہے۔ حضرت ابن مریم سے بھی بڑھ گئے۔