احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ صادر نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) حالانکہ خدا نے فرمایا ہے۔ ’’واتینا عیسیٰ ابن مریم البینات‘‘ کہ ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات دئیے۔ اسی حق بات کے سلسلہ میں مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت فرماتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ بتایا جائے کیا مرزاقادیانی کی یہ حق بات بھی الزامی گالی ہے؟ ۵… ’’مسیح کے اصلی کاموں کو ان حواشی سے الگ کر کے دیکھاجائے جو گڑھے گئے ہیں تو کوئی اعجوبہ نظر نہیں آتا… کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق کو دور نہیں کرتا۔‘‘ (ازالہ ص۶، خزائن ج۳ ص۱۰۵،۱۰۶) اس کلام میں مرزاقادیانی کے مخاطب یہودی اور عیسائی نہیں بلکہ اسلامی علماء ہیں۔ کیا اس کو بھی الزامی جواب کہاجائے گا؟ ۶… مسلم علماء کو خطاب ہے کہ: ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس عقیدہ کو حل کر سکے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۳،۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱) اسی کے ساتھ مرزاقادیانی کی یہ عبارت بھی ملالیجئے۔ ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیشین گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵) تو نتیجہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کونبی نہیں مانتے۔ ۷… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) ’’اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز دکھلا نہ سکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲) ’’یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹) کیا مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ کہ میں افضل ہوں اور مسیح ابن مریم مفضول ہیں۔ الزامی