احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
’’آنحضرتﷺ کا روحانی فیضان قیامت تک جاری ہے۔ اسی لئے ضروری نہیں کہ کوئی مسیح باہر سے آوے۔ بلکہ آپ کے سایہ میں پرورش پانا ایک ادنیٰ کو مسیح بناسکتا ہے۔ جیسا کہ اس نے اس عاجز (مرزاغلام احمد قادیانی) کو بنایا۔‘‘ (نور ہدایت ص۴۶) امر دوم کہ مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تحقیقاً بھی گالی دی۔ ۱… (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) میں مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کمتری اور اپنی برتری ظاہر کرنے کے لئے یہ شعر لکھا ہے۔ جسے حافظ صاحب نے بھی متعدد جگہ درج فرمایا ہے کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے۔ ۲… اینک منم کہ حسب بشارات آمدم… عیسیٰ کجا است تابنہد پایہ منبرم (ازالہ ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰) بتایا جائے کہ مرزاقادیانی نے یہ دونوں شعر کس کے مقابلہ میں لکھے اور اس کا مخاطب کون ہے۔ کس سے اپنے کو برتر وافضل اور کس کو اپنے سے کمتر وادنیٰ کہا ہے۔ کیا یہ بھی الزامی گالی ہے؟ ۳… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کے (عیسیٰ) کو کس قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) دیکھئے یہ الزام نہیں ہے۔ ورنہ حوالہ دے کر مرزاقادیانی یوں کہتے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ کو ایسا سمجھتے ہیں۔ اسی کے ساتھ مرزاقادیانی کے یہ اقوال بھی ملالیجئے۔ ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیامیں اور کوئی برا کام نہیں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹) ’’جھوٹ بولنا بے ایمانی اور گواہ کھانے کے برابر ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۰، خزائن ج۱۱ ص۳۴۳) ’’ظاہر ہے کہ جب کوئی ایک بات میں جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱) ’’جیسا کہ بت پوجنا شرک ہے۔ ویسے ہی جھوٹ بولنا بھی شرک ہے۔‘‘ (الحکم ۱۱؍صفر ۱۳۲۳ھ، ازافادۃ الافہام ج۲ ص۲۵۰) اور اب نتیجہ نکالئے کہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذ باﷲ جھوٹا بنا کر کیا کیا کہہ گئے۔ ۴… ’’عیسائیوں نے بہت سے معجزات آپ (عیسیٰ علیہ السلام) کے لکھے