احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۱۲… حافظ صاحب نے اس ثبوت میں کہ مرزاقادیانی نے یسوع کو گالی دی ہے نہ کہ حضرت عیسیٰ کو جو عبارت انجام آتھم کی نقل ہے۔ اس کے بعد یہ فقرے بھی قابل توجہ ہیں کہ: ’’یسوع… جس نے خدائی کا دعویٰ کیا۔ اپنے سے پہلے نبیوں کو چوروبٹمار کہا۔ اپنے سے بعد آنے والے نبیوں کو جن میں حضورﷺ بھی شامل ہیں چھوٹا اور مکار کہا۔ ورنہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔ ہم ایک مقدس انسان اور خدائے تعالیٰ کا برگزیدہ رسول مانتے ہیں اور ہر طرح ان کو واجب الاحترام سمجھتے ہیں۔ اس قرآنی عیسیٰ نے نہ خدائی کا دعویٰ کیا اور نہ ہی کسی نبی کی شان میں کوئی گستاخی کی۔‘‘ یہ ایک درجن حوالہ ہے۔ ایسے ابھی صدہا حوالے ہیں جنہیں بخوف طوالت نظر انداز کرتا ہوں۔ حافظ صاحب کو مرزاقادیانی کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو الزامی گالی دینے کا انکار تھا۔ مگر حوالہ نمبر۶ میں مرزاقادیانی خود اقرار کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو الزامی گالی دی۔ مذکورہ حوالوں کو پھر دیکھو کس صراحتہ سے مرزاقادیانی کو تسلیم ہے کہ یسوع، مسیح، عیسیٰ تینوں اسی ایک مبارک ہستی کا نام ہے جو حضرت مریم کا بیٹا ہے۔ مقدس واجب الاحترام ہے خدا کا مقرب ہے۔ نبی ہے برگزیدہ رسول ہے۔ ورنہ مہربانی فرماکر حافظ صاحب بتائیں کہ حوالہ نمبر۱ میں مسیح بن مریم، عیسیٰ یسوع اور نمبر۲ میں یسوع، مسیح، نبی اور نمبر۳ میں مریم کا بیٹا، عیسیٰ، یسوع اور نمبر۴ میں عیسیٰ، یسوع، خدا کا مقرب اور نمبر۵ میں یسوع مسیح اور نمبر۶ میں عیسیٰ اور نمبر ۸ میں عیسیٰ، یسوع، مسیح اور نمبر۹ میں مسیح، عیسیٰ، یسوع اور نمبر۱۰ میں عیسی، یسوع اور نمبر۱۱ میں یسوع، عیسیٰ، کس کو کہاگیا ہے۔ اگر حضرت عیسیٰ ہی کا نام یسوع نہیں تو حوالہ نمبر۷ میں مرزاقادیانی نے نصاریٰ کو عیسائی کیوں کہا۔ نیز انہیں یسوع کو مسیح نہیں کہتے تو آپ لوگ عیسائیوں کو مسیحی کیوں کہتے ہیں۔ انجیلی یسوع کا نام عیسیٰ نہیں تو حوالہ نمبر۱۲ میں قرآنی عیسیٰ کہنے کا کیا مطلب ہے۔ اگر انجیلی عیسیٰ کوئی دوسرا تھا اور قرآنی عیسیٰ کوئی اور تو خدانے قرآن میں رسول نے حدیث میں بمقابلہ یہود ونصاریٰ انجیلی عیسیٰ کی حمایت وبرأت کیوں کی؟ غرض مرزاقادیانی نے پاک ابن مریم صدیقہ کو الزامی گالی بنام یسوع بھی دی اور بنام عیسیٰ بھی اور چشمہ مسیحی میں بنام مسیح یوں گالی دی کہ مجھے کہتے ہیں کہ: ’’مسیح موعود ہونے کا کیوں دعویٰ کیا۔ مگر سچ سچ کہتا ہوں کہ اس نبی (عربی) کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ سے بڑھ کر بھی ہوسکتا ہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۴، خزائن ج۲۰ ص۳۵۴)