احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے نکلا ہے وہ الزامی جواب کے رنگ میں ہے اور وہ دراصل یہودیوں کے الفاظ ہم نے نقل کئے ہیں۔ افسوس پادری صاحبان تہذیب سے کام لیں۔ ہمارے نبیﷺ کو گالیاں نہ دیں تو مسلمانوں ۱؎ کی طرف سے بھی ان سے بیس حصے زیادہ ادب کا خیال رہے۔‘‘ (ایضاً ص۴، خزائن ج۲۰ ص۳۳۶) ۷… ’’تعجب ہے کہ عیسائیوں کو کس بات پر ناز ہے۔ اگر ان کا خدا ہے تو وہ وہی ہے جو مدت ہوئی کہ مرگیا اور سری نگر محلہ خانیار کشمیر میں اس کی قبر ہے۔‘‘ اور نیز مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ صلیب پر فوت ہوئے اور نہ آسمان پر چڑھے۔ بلکہ یہود کے قتل کے ارادہ سے مخلصی پاکر ہندوستان میں آئے اور آخر ایک سو بیس برس کی عمر میں سری نگر کشمیر میں فوت ہوئے۔‘‘ (راز حقیقت ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۶۶) ۸… ’’وہ نبی جو ہمارے نبیﷺ سے چھ سو برس پہلے گذرا ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں اور کوئی نہیں اور یسوع کے لفظ کی صورت بگڑ کر یوز آسف بننا نہایت قرین قیاس ہے۔ کیونکہ جب کہ یسوع کے لفظ کو انگریزی میں بھی جیزس بنالیا ہے تو یوز آسف میں جیزس سے کچھ زیادہ تغیر نہیں ہے۔ یہ لفظ سنسکرت سے ہرگز مناسبت نہیں رکھتا۔ صریح عبرانی معلوم ہوتا ہے اور یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس ملک میں کیوں تشریف لائے۔ اس کا سبب ظاہر ہے کہ جبکہ ملک شام کے یہودیوں نے آپ کی تبلیغ کو قبول نہ کیا اور آپ کو صلیب پر قتل کرنا چاہا تو خدائے تعالیٰ نے حضرت مسیح علیہ السلام کو صلیب سے نجات دے دی۔‘‘ (راز حقیقت ص۱۵ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۶۷) ۹… ’’یہ نبی حضرت مسیح علیہ السلام ہیں۔ جو آنحضرتﷺ سے چھ سو برس پہلے گذرے ہیں۔ اس مدت میں بجز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کوئی نبی شہزادہ کے نام سے کبھی مشہور نہیں ہوا… پھر یوز آسف کا نام جو یسوع کے لفظ سے بہت ملتا ہے۔ ان تمام یقینی باتوں کو اور بھی قوت بخشتا ہے۔‘‘ (راز حقیقت ص۱۶، خزائن ج۱۴ ص۱۶۹) ۱۰… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو یسوع اور جیزس یا یوز آسف کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ یہ انکا مزار ہے۔‘‘ (راز حقیقت ص۱۸، خزائن ج۱۴ ص۱۷۰) ۱۱… ’’ہم ثابت کر چکے ہیں کہ یوز آسف حضرت یسوع کا نام ہے۔ جس میں زبان کے پھیر کی وجہ سے قدرے تغیر ہوگیا ہے۔ اب بھی بعض کشمیری بجائے یوز آسف کے عیسیٰ صاحب ہی کہتے ہیں۔ جیسا کہ لکھاگیا۔‘‘ (راز حقیقت ص۲۰، خزائن ج۱۴ ص۱۷۲) ۱؎ چہ خوش، گالی تو خود اپنی طرف سے دیں اور نام کریں مسلمانوں کی طرف سے۔