احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عنی ولواٰیۃ، وہ بھی تبلیغ واصلاح کے لئے مامور من اﷲ ہے۔ ورنہ حافظ صاحب کو ثابت کرنا چاہئے کہ ان کے خیال کے مطابق مرزا قادیانی کی طرح حضرت مجدد الف ثانیؒ پر بھی مامور من اﷲ ہونے کی وحی من اﷲ نازل ہوئی تھی۔ مگر یہ تاقیامت ناممکن ہے۔ نمبر:۶… چودھویں صدی کے مجدد اور مسیح موعود مہدی معہود مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔ فقط! مولوی صاحب نے اس نمبر کے جواب میں ص۳سے ص۲۶تک قدرے تفصیل سے کام لیا ہے۔ اول یہ لکھا ہے کہ اس نمبر میں مرزا قادیانی کو مجدد، مہدی، مسیح مانا ہے۔ مرتبہ مسیحیت بڑا ہے کہ نبوت ہے۔ اس کے بعد درجہ مہدویت ہے کہ امامت ہے۔ پھر عہدہ مجددیت ہے اور ہر سہ مراتب کے لئے اسلام لازم ہے۔ گویا بلحاظ مراتب مذکورہ مسلمان ہونا ادنیٰ درجہ ہے۔ اس لئے مرزا قادیانی کی درجہ بدرجہ تحقیق کرنی چاہئے۔ اس کے بعد: ۱… یہ دعویٰ کیا کہ مرزا قادیانی مسلمان نہیں ہیں اور اس پر دودلیل پیش کی۔ ایک مرزا قادیانی کا عقیدہ کفریہ کہ نعوذباﷲ خدا جھوٹ بولتا ہے۔ خدا وعدہ خلافی کرتا ہے۔ خدا اپنے رسول سے نہایت پختہ وعدہ کرکے بعض وقت پورا نہیں کرتا۔ دوسرے مرزا قادیانی کا انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنا۔ اس سلسلے میں مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت دائودعلیہ السلام کی جو صراحتہً ناپاک اور بدترین توہین کی ہے اسے ان کی کتاب (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، فتح مسیح ص۴۷، دافع البلائ، معیار المذہب ص۸) سے نقل کرکے انہیں کی توضیح مرام ص۳۰سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ یسوع، عیسیٰ، مسیح بن مریم ایک ہی ذات کے نام اور وصف عنوانی ہیں۔ ۲… حضرت امام مہدی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دجال کے متعلق بخاری، مسلم، ابودائود، ترمذی، مشکوٰۃ، سے احادیث نقل کرکے معہ دیگر فوائد کے یہ واضح کیا ہے کہ مرزا قادیانی نہ مجدد ہیں، نہ مہدی ہیں، نہ مسیح ہیں۔ انتہی مختصراً۔ حافظ صاحب نے مولوی صاحب کی پہلی بات دعویٰ کی اول دلیل کو شربت کے گھونٹ کی طرح پی کر ص۳۲ سے ص۵۲ تک دلیل دوم پر خامہ فرسائی کی ہے جس میں حسب عادت بہت سی غیر متعلق باتیں بھی درج کردی ہیں۔ ان سے قطع نظر کرلیا جائے تو قابل جواب بات ایک صفحہ سے زیادہ نہ ہوگی جس کا خلاصہ بس اتنا ہے کہ: ۱… ’’مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں نہیں دیں بلکہ یسوع کو دی ہیں جس کی تصریح انہوں نے خود اس ذکر سے پہلے اسی کتاب انجام آتھم ص۷میں کردی ہے۔‘‘