احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… ورنہ ضروری تھا کہ مرزائی کے پیش کردہ مجددین سابق غیر مقلد ہوتے۔ حالانکہ ان میں سے سوائے ایک کے سب مقلد تھے۔ مثلاً امام غزالیؒ، امام شافعیؒ کے، حضرت غوث اعظمؒ امام حمد بن حنبلؒ کے، خواجہ معین الدین اجمیریؒ، شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانیؒ شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ، حضرت امامنا الاعظم ابو حنیفہؒ کے مقلد تھے۔ پھر ان ائمہ علیہ الرحمتہ کی تقلید بھی واجب بغیرہ ہے۔ نہ کہ واجب للذاتہ تو مجددان کے مقلد ہیں۔ ان کی اطاعت کب واجب ہوسکتی ہے؟ حافظ صاحب ان میں سے کسی ایک امر کا بھی جواب تو کیا دیتے۔ ادھر نظر اٹھا کر دیکھنے کی بھی ہمت نہ کی۔ نمبر:۴… مرزاغلام احمد قادیانی کوئی نئے مجدد نہیں ہیں۔ بلکہ ان سے پہلے برابر مجدد ہوتے رہے۔ جن میں سے چند کے نام یہ ہیں۔ محمد بن محمد ابو حامد امام غزالی، شافعی رحمتہ اﷲ علیہ، حضرت قطب الاقطاب غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حنبلیؒ، حضرت قطب اعظم خواجہ معین الدین چشتی حنفیؒ، حضرت مخدوم الہند محمد شیخ احمد سرہندی حنفی مجدد الف ثانیؒ، حضرت مولانا شاہ ولی اﷲ صاحب حنفی دہلویؒ، اور سید محمد جونپوری بانی فرقہ مہدویہ حفظ اﷲ المسلمین عن شرہ۔ مولوی صاحب نے اصل جواب آئندہ نمبروں میں دیا ہے۔ لہٰذا ہم بھی حافظ صاحب کو وہیں دیکھیںگے۔ نمبر:۵… مجدد کی علامت یہ ہے کہ دعویٰ مجددیت کے ساتھ دلائل کے طور پر پیشین گوئیاں بھی کرے۔ فقط۔ مولوی صاحب نے جواب میں لکھا تھا کہ مجدد کے لئے دعویٰ مجددیت اور پیشین گوئی ضروری ہوتی تو: ۱… تیرہ صدی کے سب مجددوں کے دعویٰ کی یہ علامت بیان فرماتے: انتہی مختصراً۔ حافظ صاحب نے اس بھی کچھ جواب نہیں دیا۔ ہاں ص۱۴۸پر حاشیہ میں ضمناً صرف حضرت مجدد الف ثانیؒ کے متعلق بلاحوالہ اتنا لکھا ہے کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خدائے تعالیٰ نے مجھے لوگوں کی اصلاح کے لئے مامور فرمایا ہے۔ حالانکہ اولاً! یہ غلط اور خلاف واقعہ ہے۔ ورنہ حافظ صاحب کو چاہئے کہ صحیح پتہ دیں۔ ثانیاً! اصلاح کے لئے مامور من اﷲ ایک تو مذہباً ہوتا ہے۔ دوسرے الہاماً۔ حضرت مجدد صاحب نے اگر دعویٰ کیا ہے تو وہ مذہباً تھے جس میں ان کی یا کسی مجدد کی کوئی تخصیص نہیں۔ ہر عالم دین حتیٰ کہ جسے دین کی ایک بات بھی معلوم ہے بحفوائے بلغوا