احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۴۳… (نور ہدایت ص۸۶) میں لکھتے ہیں۔ مولوی صاحبان بڑے فخر سے فرمایا کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زندگی میں تین جھوٹے بولے۔ میرے نزدیک مولوی صاحبوں نے بڑی دوراندیشی سے کام لیا کہ تین جھوٹ تک نبوت کو قائم رکھا ہے۔ حالانکہ یہ محض افتراء ہے۔ اگر کسی نے ایسا کہا ہے تو علماء نے اس کی تردید کی ہے نہ کہ تائید۔ ۴۴… (نور ہدایت ص۹۲) پر مولوی صاحب سے فرماتے ہیں کہ: ’’مرزاقادیانی کی کتاب اعجاز احمدی انعامی وسہ ہزار کے جواب سے آپ نے اپنے اور اپنے بھائی بند علماء کو عاجز پاکر اپنے عجز پردہ ڈالنے کے لئے مرزاقادیانی پر شاعر ہونے کا الزام لگایا ہے۔‘‘ تعجب ہے کہ مرزاقادیانی اور ان کے خلیفہ اوّل حکیم نور الدین صاحب تو اعجاز احمدی کی مدت اعجاز کی کائنات صرف بیس روز اقرار دیں اور فرمائیں کہ جواب کی میعاد ۱۰؍دسمبر ۱۹۰۲ء کو ختم ہوگئی اور حافظ صاحب ہیں کہ اب تک اس سے بیخبر ہیں۔ یا تجاہل عارفانہ فرماکر جواب کامطالبہ کر رہے ہیں۔ اچھا حافظ صاحب جواب شائع ہوگیا ہے۔ جس کا ذکر اوپر کر آیا ہوں۔ ملاحظہ فرما کر مرزائیت سے توبہ کیجئے۔ ۴۵… اسی صفحہ پر حافظ صاحب نے مولوی صاحب کے خط کی عبارت نقل کی ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت ہوکر شاعر بھی تھے۔ حالانکہ کوئی نبی شاعر نہیں ہوا۔ قرآن میں نبی سے شعر کی نفی اور شعراء کی مذمت مذکور ہے۔ مگر حافظ صاحب نے نقل عبارت کے بعد ص۹۲ میں لکھا ہے کہ مولوی صاحب نے محض شاعری کو مانع نبوت قرار دیا ہے۔ اس زبردستی کا کوئی ٹھکانا ہے۔ مولوی صاحب کی عبارت میں حصر کا نام ونشان تک نہیں۔ مگر حافظ صاحب صرف شاعری کا مانع نبوت ہونا ان کی طرف منسوب کرتے ہیں اور کچھ خیال نہیں فرماتے کہ کوئی دیکھے گا تو کیا کہے گا۔ ۴۶… (نورہدایت ص۹۸) میں آپ لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت نبی کریمﷺ نے تو یہاں تک فرمایا کہ میری امت کیونکر تباہ ہوسکتی ہے۔ جس کے ہم دو پشتیباں ہیں۔ یعنی اوّل میں اور آخر وہ جس کا نام مہدی ومسیح ہے۔‘‘ حالانکہ حدیث یں اس طرح نہیں ہے۔ اگر ہو تو حافظ صاحب اصل حدیث معہ حوالہ ہمت کر کے پیش کریں۔ ۴۷… (نور ہدایت ص۱۴۱) پر حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ: ’’یہ حضرات غیر مرزائی مسلمان علماء ظواہر سرے سے الہام ہی کے منکر ہیں۔‘‘ حالانکہ قطعاً غلط اور سراسر افتراء ہے۔ ہم وحی کے منکر ہیں نہ کہ الہام کے اور وحی میں بھی صرف حضورﷺ کے بعد کسی پر نزول کے منکر ہیں نہ کہ سرے سے وحی کے۔