احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہیں۔ لعنت سے ڈراتے ہیں۔ پھر لطف یہ کہ اگر مولوی صاحب خلاف ادب مناظرہ ثبوت بھی دیں تو فرماتے ہیں اگر آپ نے ثبوت بہم پہنچادیا تو حضرت خلیفۃ المسیح کی یہ میں ایک غلطی سمجھوں گا نہ کہ جھوٹ۔ چہ خوش! ۳۹… حافظ صاحب کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ مولوی صاحب نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ پہلے مخالفین انبیاء اسی طرح تکذیب نہیں کیا کرتے تھے۔ بلکہ وہ تاویل کیا کرتے تھے کہ پیشین گوئیوں کوکہاں تک اور معجزہ کو سحر پر محمول کرتے تھے۔ (نور ہدایت ص۷۵) اس پر حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ میں فی الحال اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا کہ آپ کی بات صحیح ہے یا غلط بلکہ فرضی طور پر صحیح مان کر یہ کہوں گا کہ وہ یعنی پہلے انبیاء کے مخالفین بڑے شریف اور نہایت مہذب انسان تھے اور زمانہ حال کے مخالفین کی طرح شریر اور بداخلاق نہ تھے۔ مولوی صاحب کیا کہتے ہیں۔ حافظ صاحب کیا سمجھتے ہیں۔ اس کی دادتو ناظرین باانصاف دیںگے۔ لیکن ہاں میں حافظ صاحب سے اتنا ضرور عرض کروںگا کہ وہ اپنی اس بدترین غلطی سے فوراً توبہ کریں کہ نبی کی پیشین گوئی کو کہانت معجزہ کو سحرکہنے والا بڑا شریف، نہایت مہذب انسان ہے۔ ورنہ انہیں اپنے مرزاقادیانی کو بھی مثلاً فرعون، ابوجہل، ابولہب وغیرہ کی طرح بڑا بلکہ بہت بڑا شریف نہایت مہذب انسان تسلیم کرنا پڑے گا۔ کیونکہ انہوں نے تو نبی کو کاہن، ساحر وغیرہ مخالف بن کرکہا تھا۔ مگر مرزاقادیانی نے تو اس سے بڑھ کر موافق بن کر کہا ہے اور ایسا کہا ہے کہ اگر زیادہ تحقیق کی جائے تو کیا عجب ان کا مرتبہ زمانہ حال کے شریر اور بداخلاق مخالفین انبیاء سے بھی بڑھ جائے۔ چنانچہ جس کی نظر وسیع مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی تصانیف پر ہے۔ اس پر یہ امر ہرگز پوشیدہ نہیں۔ اگر ضرورت ہوئی تو میں مبحث پر ایک مستقل رسالہ (توہین انبیاء اور تصانیف مرزا) لکھ کر پیش کردوںگا۔ ۴۰… مرزاقادیانی کا یہ شعر ہے ؎ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (درثمین ص۵۳) مولوی صاحب نے اس کو پیش کیا تھا کہ اس میں مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی ہے۔ حافظ صاحب نے (نور ہدایت ص۵۰،۵۶) تک اس شعر کی عجیب وغریب شرح کی ہے۔ ایک جگہ مولوی صاحب کو لکھتے ہیں۔ شاید آپ لوگ اس فاسد عقیدہ کی بناء پر ابن