احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۴… مولانا سید غنیمت حسین صاحب ساکن مخدوم چک مونگیر نے رسالہ ابطال اعجاز مرزا حصہ اوّل میں بکثرت غلطیاں نکال کر پیش کی ہیں۔ ۵… رسالہ اعجاز المسیح پر ریویو مطبع فیض عام لاہور میں چھپ کرشائع ہوا۔ ۶… مولانامحمدعلی صاحب مونگیری نے بھی اپنے بعض رسائل میں کچھ غلطیاں نکال کر نمونۃً پیش کیں ہیں۔ کیا حافظ صاحب نے جناب قاضی ظفرالدین صاحب مرحوم اور مولانا غنیمت حسین صاحب کے قصیدہ جوابیہ کی زیارت نہیں کی جن میں سے پہلا شروع ۱۹۰۷ء میں اخبار اہل حدیث میں، پھر باسٹھ شعر الہامات مرزا میں اور دوسرا رسالہ ابطال اعجاز مرزا حصہ دوم میں طبع ہوکر مدت ہوئی شائع ہوچکا ہے۔ مرزا قادیانی کا علمی اعجاز تو وقتی اور غلط ۱؎ تھا۔ مگر یہ ہر دو جوابی قصیدہ اپنی خوبی وعمدگی میں مستمراور غلطی سے پاک ہیں۔ ۳۴… حافظ صاحب نے یہ بالکل غلط لکھا کہ ان غلطیوں کا منہ توڑ جواب دیاگیا۔ ورنہ بتایا جائے کہ ان تمام سرتوڑ غلطیوں کا منہ توڑ جواب کس نے دیا۔ کب دیا۔ کہاں طبع ہوا۔ کس نام سے شائع ہوا اور کس قیمت پر کہاں ملے گا؟۔ ۳۵… حافظ صاحب نے بڑی غلطی کی جو مرزا قادیانی کے نام نہاد چیلنج کو تحدی سمجھ کر اعجاز قرآن کی توہین کی۔ نیز علمائے اسلام پر افتراء کیا کہ جواب نہ دے سکے۔ ورنہ بتایا جائے کہ مرزا قادیانی نے خطبہ الہامیہ کے لئے کیوں نہ علماء کو دعوت دی کہ آئو عام مجمع میں آمنے سامنے میری طرح عربی میں خطبہ دو۔ ۳۶… حافظ صاحب کی مذکورہ عبارت میں اس کا بھی صاف اقرار ہے کہ مخالفین نے قرآن میں غلطیاں نکالیں جو قطعاً غلط اور سفید جھوٹ ہے۔ کیونکہ مخالفین قرآن دوقسم کے ہیں۔ ایک زمانہ نزول قرآن کے وہ عرب جن کی قومی عربی زبان انسانی حیثیت سے انتہائی فصاحت وبلاغت کو پہنچ چکی تھی۔ جس پر ان کو فخر تھا اور جس سے آج عربیت میں سند لی جاتی ہے۔ دوسرے وہ جن کی ویسی عربی زبان نہیں یا عربی کے سوا دوسری زبان ہے۔ قسم دوم کے مخالفین مثلاً عیسائی، آریہ وغیرہ اگر قرآن میں آج غلطی نکالیں تو اس کی وقعت اہل علم پر ظاہر ہے۔ ہاں! قسم ۱ ؎ مرزا قادیانی کا کلام واقعی اپنا آپ ہی نظیر ہے کہ اس کا اعجاز وقتی اور غلطی دائمی ہے۔ پھر ایسا لاجواب ہے کہ اس سے بہتر اور نقص سے میرا جواب ہیچ ہے۔ چودہ صدی کے نبی کی یہ عجیب نشانی واقعی چشم فلک نے بھی کبھی نہ دیکھی ہوگی۔