احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سخت شکست دی۔ جس کی کیفیت ۲۴؍نومبر ۱۹۰۲ء کے ضمیمہ شحنۂ ہند میں شائع ہوئی۔ مرزاقادیانی نے اس بدترین ذلت کو دیکھ کر فوراً رسالہ اعجاز احمدی کا اشتہار دیا کہ: ’’اگر مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری اتنی ہی ضخامت کا رسالہ اردو عربی نظم میں جیسا میں نے بنایا ہے۔ پانچ روز میں بنادے تو میں دس ہزار روپیہ انہیں انعام دوںگا۔ اگر وہ اس کے جواب سے عاجز رہے تو سمجھ لیا جائے کہ یہی قصیدہ وہ نشان ہے جس کے ظہور کے لئے میں نے دعاء کی تھی کہ تین سال کے اندر اس کا ظہور ہو۔ اس رسالہ میں یہ پیشین گوئی بھی کی کہ مولوی ثناء اﷲ قادیان میں میرے پاس تمام پیشین گوئیوں کی جانچ کے لئے ہرگز نہیں آئیںگے اور اس رسالہ کے مطبوعہ جواب کی معیاد بیس روز تھی۔ جو دس دسمبر ۱۹۰۲ء کو ختم ہوچکی۔‘‘ ناظرین! یہ ہے۔ رسالہ اعجاز المسیح اور رسالہ اعجاز احمدی کا شان نزول پھر حافظ صاحب نے معلوم نہیں کیوں یہ غلط بات لکھ دی کہ مرزاقادیانی نے باوجود امی ہونے کے یہ کتاب لکھ کر دنیا بھر کے عالموں کو چیلنج دیا۔ ۳۱… حافظ صاحب نے یہ تو لکھا کہ دنیا بھر کے عالموں کو چیلنج دیا۔ (حالانکہ صرف پیر صاحب اور مولوی ثناء اﷲ صاحب کوچیلنج دیا تھا) لیکن مدت جواب اور اس مدت کی اوّل وآخر تاریخ شاید غلطی سے لکھنا بھول گئے۔ خیر اب سہی۔ ۳۲… معجزہ نبوت کی علامت ہے نہ کہ قابلیت علم ظاہر کی نشانی مگر حافظ صاحب کے الفاظ (مدعیان علمیت، عالموں کو چیلنج، عالم ہو تو جواب دو۔ دس ہزار روپیہ انعام لو) سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسی کے قائل ہیں جو قطعاً غلط ہے۔ ۳۳… حافظ صاحب نے بالکل غلط لکھا کہ کوئی مقابل نہ ہوا۔ سب دم بخود ہوگئے۔ گویا دنیا میں موجود ہی نہیں۔ کیا حافظ صاحب کو علم نہیں جو ۱۳؍اگست ۱۹۰۰ء کے سراج الاخبار ص۶ میں علامہ فیض ۱؎ مرحوم کی چٹھی شائع ہوئی تھی۔ مرحوم نے لاہور والے مناظرہ کی تاریخ ۲۵؍اگست ۱۹۰۰ء سے پہلے پانچ اگست ۱۹۰۰ء کو مرزاقادیانی کو خط لکھا تھا کہ میں آپ کے ساتھ ہر ایک مناسب شرط پر عربی ونظم ونثر لکھنے کو تیار ہوں۔ تاریخ کا تقرر آپ ہی کردیجئے اور مجھے اطلاع دیجئے کہ میں آپ کے سامنے اپنے آپ کوحاضر کروں۔ لیکن مرزاقادیانی نے جواب کے نام سانس تک نہ لی۔ ۱؎ یعنی ابو الفیض مولوی محمد حسن صاحب فیض ساکن بھیں ضلع جہلم تحصیل چکوال، مدرس دار العلوم نعمانیہ لاہور۔