احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بعض انعامی کتابوں سے غالباً حافظ صاحب کی مراد مرزاقادیانی کی دو کتابیں اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی ہے۔ مگر خطبہ الہامیہ کے سوا اسکا نام نہیں لیتے۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے اس کا واقعہ یہ ہے۔ اوّل… مرزاقادیانی نے مورخہ ۲۰،۲۲؍جولائی ۱۹۰۰ء کو پنجاب کے مشہور بزرگ حضرت پیر مہر علی شاہ سجادہ نشین گولڑہ شریف سے مناظرہ کا اشتہار دیا کہ وہ معہ دیگر علماء لاہورآکر میرے ساتھ بپابندی شرائط مخصوصہ فصیح وبلیغ عربی میں قرآن کی چالیس آیات یا اس قدر سورہ کی تفسیر لکھیں۔ فریقین کو ۷گھنٹہ سے زیادہ وقت نہ ملے۔ ہر دو تحریرات ۲۰ورق سے کم نہ ہوں۔ اس کو ۳ بے تعلق علماء دیکھ کر حلفاً جس کو فصیح وبلیغ کہہ دیںگے وہ فریق سچا اور دوسرا جھوٹا ہوگا۔ ہر دو فریق کی تحریروں میں جتنی غلطیاں ہوںگی وہ اس فریق کے سہوونسیان پر نہیں بلکہ اس کی واقعی نادانی وجہالت پر محمول ہوںگی۔ مرزاقادیانی نے اشتہار میں یہ بھی لکھا کہ اگر میں پیر صاحب اور علماء کے مقابلہ پر لاہور نہ جاؤں تو پھر میں مردود، ملعون، جھوٹا ہوں۔ پیر صاحب نے تمام شرطیں منظور کرلیں۔ مناظرہ کے لئے اگست ۱۹۰۰ء کی ۲۵تاریخ مقرر ہوئی۔ پیر صاحب ۲۴؍اگست کو معہ علماء ومعززین اسلام لاہور پہنچے۔ ۲۹؍اگست تک مقیم رہے۔ مگر مرزاقادیانی کو نہ آنا تھا آخر نہ آئے۔ باتفاق حاضرین جلسہ قرار پایا کہ مرزاقادیانی ہرگز قابل خطاب نہیں۔ وہ شرمناک دروغگوئی سے اپنی دوکانداری چلانا چاہتے ہیں۔ اس لئے آئندہ کوئی اہل اسلام مرزا صاحب یا ان کی حواریوں کی کسی تحریر کی پروانہ کریں۔ جلسہ کی روئیداد شائع ہوئی۔ مرزاقادیانی نے اپنی اسی رسوائی وذلت کی شہرت کو مٹانے کے لئے خاص طور پر پیر صاحب کے بالمقابل تحدی کے ساتھ اعجاز المسیح لکھا۔ ۱۷؍جنوری ۱۹۰۴ء کے قادیانی اخبار الحکم ص۵ میںمذکور ہے کہ مرزاقادیانی نے یہ رسالہ ستر دن میں بجائے چارجز کے ساڑھے بارہ جز میں لکھ کر طبع کراکر شائع کیا۔ ۲۳؍فروری ۱۹۰۱ء کو پیر صاحب کے پاس بذریعہ رجسٹری روانہ کیاگیا کہ بس ستر دن میں جواب دیں۔ لطف یہ کہ اس میعاد کی آخری تاریخ ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء قرار دی۔ دوم… ۵؍نومبر ۱۸۹۹ء کو مرزاقادیانی نے اشتہار دیا کہ میں نے خدا سے دعاء کی ہے کہ اگر میں سچا ہوں تو آخر دسمبر ۱۹۰۲ء تک کوئی ایسا نشان دکھلا جو انسانی ہاتھوں سے بالاتر ہو۔ اگر میری یہ دعاء قبول نہ ہو تو میں ایسا ہی مردود، ملعون، کافر، بیدین،خائن ہوں۔ جیسا کہ مجھے سمجھا گیا ہے۔ مگر کوئی نشان ظاہر نہ ہوا۔ مدت ختم ہونے میں صرف ایک مہینہ باقی تھا کہ اسی ۱۹۰۲ء میں موضع مدضلع امرتسر میں مولوی ثناء اﷲ صاحب مدیر اہل حدیث امرتسر نے مناظرہ میں مرزائیوں کو