احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جب اس طریقہ سے ایک حد تک شہرت حاصل کر چکے تو (۱۸۸۰ء میں) ایک کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ آریوں کے مقابلہ میں تصنیف کی اور اس کے لئے (۲۰صفحہ کی کتاب پر ۶۰ہزار سے زائد) بڑے بڑے اشتہارات نکالے اور مسلمانوں سے چندہ لیا اور خوب لیا۔ ہزاروں روپیہ اس بہانہ سے مرزاقادیانی نے وصول کیا اور اب کچھ فراغت واطمینان سے بسر ہونے لگی۔ غالباً مرزاقادیانی نے اسی وقت سے اپنے دماغ میں یہ خیالات قائم کر لئے تھے کہ بتدریخ مجددیت ومسیحیت ونبوت ورسالت کے دعویٰ کرنا چاہئے۔ اگر یہ دعویٰ چل گئے تو پھر کیا ہے۔ اچھی خاصی بادشاہت کا لطف آجائے گا اور اگر نہ چلے تو اب کون سی عزت حاصل ہے۔ جس کے جانے کا خوف ہو۔ بنیاد ان دعوؤں کی ان کے ابتدائی اشتہارات میں بھی کچھ کچھ موجود ہے۔ خوش قسمتی سے مرزاقادیانی کو اسی ابتدائی زمانہ میں کچھ دنوں سرسید احمد خان علی گڑھی کی صحبت بھی نصیب ہوگئی اور ان کی روشن خیالات نے مرزاقادیانی کے لئے ان کے مجوزہ راستہ کو کچھ سہل کردیا۔ سرسید نے اس زمانہ میں یہ مسئلہ اختراع کیا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرگئے۔ کوئی انسان اتنے دنوں تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ بس مرزاقادیانی نے بھی اپنے آغاز کے لئے اس مسئلہ کو پسند کیا اور اس پر بڑا زور دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرچکے۔ بڑے بڑے اشتہار بھی شائع کئے۔ علاوہ عقلی استبعادات اور خانہ ساز الہامات کے کئی آیات قرآنیہ اور کئی حدیثوں کو بھی دوراز کارتاویلات کر کے اپنے استدلال میں پیش کیا۔ علماء اسلام کو مباحثہ کے چیلنج دئیے اور کئی مقام پر مباحثہ بھی کیا۔ سب سے زیادہ مشہور مباحثہ جو اس مسئلہ میں ہوا وہ ہے جو بمقام دہلی جناب مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی مرحوم سے (۱۹؍ربیع الاوّل ۱۳۰۹ھ بروز جمعہ دہلی بعد نماز جمعہ برمکان خسر مرزاقادیانی) ہوا۔ جس میں مرزاقادیانی نے بالآخر اپنی عاجزی ومغلوبیت دیکھ کر یہ بہانہ کیا کہ میرے گھر (قادیان) سے تار آیا۔ میرے خسر صاحب بیمار ہیں۔ اب میں نہیں ٹھہر سکتا اور راہ فرار اختیار کی۔ کارروائی اس مباحثہ کی چھپ گئی ہے۔ جس کا نام ’’الحق الصریح فی اثبات حیاۃ المسیح‘‘ ہے۔ یہ مسئلہ چونکہ انگریزی دانوں کے مذاق کے مطابق تھا۔ اس لئے انگریزی دان طبقہ کی توجہ بھی آپ کی طرف مائل ہوئی اور مقصود بھی یہی تھا کہ دولت مند طبقہ کو متوجہ کیا جائے۔ موقع پاکر مرزاقادیانی نے پہلے تو اپنے کو ایک روشن ضمیر صوفی ظاہر کیا اور خفیہ طور پر دلال مقرر کئے کہ لوگوں کو ترغیب دے کر مرزاقادیانی سے مرید کرائیں۔ ریاست مینڈھو، ضلع علی