احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
گڑھ کے ایک واقعہ نے اس راز کو ظاہر کردیا۔ پھر مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔ پھر مثیل مسیح ہونے کا، پھر مہدی ہونے کا ادعا کیا۔ مریم بھی بنے اور ابن مریم بھی بنے اور اس کے بعد ختم نبوت کا انکار کر کے اپنے نبی ورسول، صاحب وحی وصاحب شریعت ہونے کا اعلان کیا اور اپنے کو تمام انبیائے سابقین سے اعلیٰ وافضل قرار دیا۔ آخر میں کرشن ہونے کا شرف بھی حاصل کرلیا۔ (تذکرہ ص۴۲۳) ان مختلف ومتناقض دعوؤں میں عجیب عجیب رنگ مرزاقادیانی نے بدلے۔ کبھی تو یہ کہا کہ میں نہ نبی ہوں اور نہ رسول، ہر قسم کی نبوت حضرت محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوچکی۔ کبھی یہ کہا کہ میں نبی ہوں، رسول ہوں، صاحب شریعت ہوں، تمام نبیوں سے افضل ہوں، حتیٰ کہ جو مجھے نہ مانے وہ کافر ہے۔ بلکہ انصاف یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے دعویٰ ’’الوہیت‘‘ کا بھی فرمایا ہے۔ غرض کوئی رتبہ مرزاقادیانی سے چھوٹنے نہیں پایا۔ جیسا کہ عنقریب انشاء اﷲ تعالیٰ خود ان کے اقوال بلفظہ نقل کئے جائیںگے۔ الحاصل: مرزاقادیانی نے خوب نام پیدا کیا اور خوب عیش کیا۔ عمدہ عمدہ غذائیں (مشک وعنبر کے ساتھ ٹانک وائن شراب اور ایسے معجون جن میں غالب حصہ افیون کا ہوتا تھا خطوط امام بنام غلام ص۵) نفیس نفیس لباس جو کبھی ان کے باپ دادا کو نصیب نہ ہوئے تھے استعمال فرماتے رہے۔ اتنی دولت کمائی کہ اپنی اولاد کے لئے بڑا ذخیرہ چھوڑ گئے۔ یہ سب کچھ تو ہوچکا مگر اب وہ ہیں اور دار الجزاء ہے۔ جہاں نہ اشتہار بازی کام آسکتی ہے نہ دلفریب دعویٰ۔ مرزاغلام احمد کے بعد ان کے دوست حکیم نورالدین صاحب خلیفہ ہوئے اور وہ بھی چل بسے۔ اب آج کل ان کے خلیفہ دوم ان کے فرزند ارجمند مرزامحمود قادیانی ہیں۔ ۱؎ ۱؎ حکیم نورالدین ۱۹۱۴ء میں مرا۔ اس کے بعد بشیر الدین محمود خلیفہ ہوا جو علماء اسلام بالخصوص حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی مدظلہ سے مباہلہ کی پاداش میں ۱۹۶۵ء میں مرگیا۔ اس کے بعد مرزامحمود ہی کا بڑا بیٹا مرزاناصر خلیفہ بنا۔ وہ بھی مولانا چنیوٹی کے دعاء مباہلہ سے ۹؍جون ۱۹۸۲ء میں اس طرح ہلاک ہوا کہ ایک نوجوان لڑکی سے بڑھاپے میں اس نے شادی کی اور کشتہ کھا کر کشتہ ہوگیا۔ ناصر کے بعد اس کے چھوٹے بھائی مرزاطاہر نے خلافت کی کمان سنبھالی۔ اس نے بھی مباہلوں کا خوب ڈھونگ رچایا۔ مگر الحمدﷲ ۱۹؍اپریل ۲۰۰۳ء میں خدا نے اس سے بھی دنیا کو پاک کرکے تیسرے بار قادیانیوں کے لئے عبرت کا سامان فراہم کیا ’’فماذا بعد الحق الا الضلال‘‘ اب مرزا مسرور پانچواں خلیفہ بنا ہے۔ اگر اس نے اپنے پچھلوں کے انجام سے سبق حاصل نہ کیا تو انشاء اﷲ وہ بھی اپنے انجام کو جلد ہی پہنچے گا۔