احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
موجود رہی۔ مخالفین نے اس الہام یا پیشین گوئی کے جھوٹے ہونے پر مرزاقادیانی ہی کے فیصلہ کے مطابق ان کی تکذیب کی۔ لیکن مرزائی، نکاح آسمانی ہو مگر بیوی نہ ہاتھ آئے رہے گی حسرت دیدار تا روز جزا باقی پر بجائے نادم ہونے کے نہایت استقلال اور دلیری سے ہنوز اسی کی تصدیق وتائید کر رہے ہیں کہ این کرامت دلی ماچہ عجب گربشاشید گفت باران باشد اسی تکذیب مرزا کے جوش انتقام میں بے محل حافظ صاحب مذکورہ غلط الزام کے بعد مولوی صاحب کو بڑے غضہ میں فرماتے ہیں۔ ’’کیا اسی برتے پر محمدی بیگم والا اعتراض کیا کرتے ہو۔‘‘ (نور ہدایت ص۵۰) اور اس حیلہ سے بذریعہ غلط روایت حضرت داؤد علیہ السلام کو صلواتیں سناکر اپنے دل کا بخار نکالتے ہیں اور خود شرمندہ ہونے کے بجائے الٹے مولوی صاحب سے کہتے ہیں خدا کے لئے کچھ تو شرماؤ۔ ۲۵… (نور ہدایت ص۵۴) میں لکھتے ہیں۔ ’’جناب مولوی صاحب شاید آپ یا آپ کے بھائی بند کہیں کہ تمہارے امن کے شہزادہ غلام احمد سے ہمیں تو نقصان کے سوا کوئی فائدہ نہ پہنچا۔ ہاں صاحب آپ کے نقصان کا ہمیں بھی افسوس ہے کہ یہ امن کا شہزادہ تمہاری اس دیرینہ آرزو کو پورا نہ کر سکا۔ جس کی امید ابن مریم سے تھی کہ وہ آکرمال دے گا۔ رہا فائدہ سو یہ اس امن کے شہزادہ پر ایمان لانے والوں ہی کے لئے مقدر ہوچکا ہے۔ زمانہ حاضرہ ہی میں دیکھ لو۔ مسلمانوں کی کوئی جماعت تمام جھگڑوں سے امن میں ہے تو وہ صرف غلام احمد مسیح موعود ہی کی جماعت ہے۔‘‘ لیکن یہ لکھتے وقت حافظ صاحب نے نہ ان جھگڑوں کو نام بنام بتایا۔ جس سے صرف مرزائی امن میں ہیں۔ نہ انہیں اطاعت نصاریٰ کو ضروری سمجھنا اور اس پر فخر کرنا یاد رہا، نہ ان کو بھی خیال رہا کہ دنیائے اسلام، مرزائیوں کی تکذیب وتکفیر کر رہی ہے۔ انہیں کے دوسرے مرزائی فرقے لاہوری، ظہیری وغیرہ خم ٹھوک کر مدمقابل ہیں۔ خود انہیں کی جماعت سے لوگ مرزائیت سے تائب ہوہوکر مرزائیت کے خانگی ناگفتنی راز ہائے نہانی کو طشت ازبام کر رہے ہیں۔ کیا اخبار مباہلہ کی خبر نہیں؟ حافظ صاحب نے بڑی غلطی کی۔ ورنہ اگر اسی کا نام امن ہے تو ایسا