احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کا ثبوت تو معلوم ہے۔ اس وقت کہنا یہ ہے کہ چونکہ حافظ صاحب کا مقصود مرزا قادیانی کو امام مہدی ثابت کرتا ہے۔ لہٰذا یہاں منکم کا ترجمہ تم میں سے ہی ہوگا کیا، لیکن یہی منکم جب قرآن کی آیت اولی الا مرمنکم میں بادشاہ کی اطاعت کے متعلق بھی آیا تو عیسائیوں کی عزت واحترام کو مدنظر رکھ کر ص۱۳۱،۱۳۰ فرمایا کہ غیر احمدی علماء اور ان کے متبعین ومعتقدین منافق ہیں۔ ان کا دل انگریزوں کی اطاعت کرنے کو نہیں چاہتا نہ کریں۔ لیکن قرآن کی آڑ لے کر اسلام اور قرآن کو کیوں بدنام کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ اولی الامرمنکم سے مراد یہ ہے کہ تم میں ۱؎ سے بادشاہ ہو اس کی اطاعت کرو اگر کافر بادشاہ ہو تو ہرگز اس کی اطاعت نہ کرو۔ ملخصاً۔ یہی حال ہے تو خدانخواستہ کوئی مرزائی بادشاہ ہوئے تو فوراً رجعت قہقری کرکے امامت کی طرح اسی منکم سے اس کی اطاعت کا فرض ہونا ثابت کرنے لگیں گے۔ ۲۰… حافظ فرماتے ہیں کہ غیر مرزائی مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ چونکہ حضرت نبی کریمﷺ آخری نبی ہیں۔ اس لئے اب کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا اور اس عقیدہ پر یہاں تک تشدد کے ساتھ قائم ہیں کہ بقول ان کے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے واپس تشریف لائیں گے تو اپنی نبوت کو بھی امانت خانہ میں رکھوا کر آئیںگے۔ اس خوف سے کہ میں اپنی نبوت ساتھ لے گیا تو کہیں مہر نبوت نہ ٹوٹ جائے۔ (نور ہدایت ص۴۱) حالانکہ بالکل غلط ہے۔ ہمارا صرف یہ عقیدہ ہے کہ حضورﷺ آخر النبیین ہیں۔ آپ کے بعد نہ نبی کی ضرورت ہے نہ کسی کو نبوت ملے گی۔ مگر یہ عقیدہ ہرگز نہیں ہے کہ حضورﷺ سے پہلے جو نبی ہوچکے ہیں ان میں سے کوئی نہ آئے ۲؎ گا یا ان کا آنا منافی ختم نبوت ہے یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے سابق نبوت سے معزول ہوکر آئیںگے۔ یا دوبارہ وہ آئیںگے تو نبوت کرنے آئیںگے۔ ۲۱… نیز لکھتے ہیں۔ ’’حضرت رسول کریمﷺ نے اپنے سے بعد میں آنے والوں کو اس طرح تصدیق کی اب میرے بعد وہی نبی ہوگا جو میرا کامل متبع ہوگا۔‘‘ (نور ہدایت ص۴۱) حالانکہ حضورﷺ نے ایسا کہیں نہیں فرمایا۔ ۱؎ مرزا قادیانی ! مرزائیوں کو مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو حرام کہتے ہوئے اپنی امت کو حکم دیتے ہیں کہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ (تحفہ گولڑویہ ص۱۸) کیا حافظ صاحب اپنے مرزا قادیانی کے ’’تم میں سے ہو‘‘ پھر بھی یہی اعتراض اور طعن کریں گے؟۔ ۲؎ جیسا لاہوری مرزائی کہتے اور لکھتے ہیں کہ حضورﷺ کے بعد کوئی پرانا نبی بھی نہ آئے گا۔