احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
رابعاً… آپ نے گالی کی بڑی شکایت کی ہے۔ اس کا ایک جواب مرزاقادیانی کی زبانی بھی سن لیجئے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: ’’اکثر لوگ دشنام دہی اور بیان واقعہ کو ایک ہی صورت میں سمجھ لیتے ہیں اور ان دونوں میں فرق کرنا نہیں جانتے۔ بلکہ ایسی بات کو جو دراصل ایک واقعی امر کا اظہار ہو اور اپنے محل پر چسپاں ہو۔ محض اس کی کسی قدر مرارت کی وجہ سے جو حق گوئی کے لازم حال ہوا کرتی ہے دشنام دہی تصور کر لیتے ہیں ۱؎۔ حالانکہ دشنام اور سب وشتم فقط ایک مفہوم کا نام ہے جو خلاف واقعہ اور دروغ کے طور پر محض آزاررسانی کی غرض سے استعمال کیا جائے۔‘‘ (ازالتہ الاوہام ص۱۳، خزائن ج۳ ص۱۰۹) جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک امر واقعی ہے اور ایک امر غیر واقعی۔ پھر امر غیر واقعی کے استعمال کی دو حیثیت ہیں۔ ایک بغرض آزارسانی اور ایک بلاغرض آزارسانی۔ ان میں سے دشنام، سب وشتم یا گالی صرف امر غیر واقعی بغرض آزار رسانی کا نام ہے۔ پس مرزاقادیانی کو ہمارے علماء جو دجال، کذاب، کافر، مرتد کہتے ہیں وہ صرف امر واقعی کا اظہار ہے نہ کہ دشنام دہی، ہاں مرزاقادیانی اپنی تعریف کے مطابق خود البتہ گالی دیا کرتے تھے۔ جس کے وہ آپ ہی معترف ہیں کہ: ’’ومن اور ابکلمات دردرسانند درغضب آور دم والفاظ دل آزار گفتم تاباشد کہ اوبرائے جنگ من برخنیرد‘‘ (انجام آتھم ص۲۴۵، خزائن ج۱۱ ص۲۴۵) اور سخت الفاظ استعمال کرنے میں ایک یہ بھی حکمت ہے کہ اخفتہ دل اس سے بیدار ہوجاتے ہیں۔ ہندووں کی قوم کو سخت الفاظ سے چھیڑنا نہایت ضروری ہے۔ (ازالتہ الاوہام ص۸۷) اس سے صرف اتنی بات معلوم ہوئی کہ مرزاقادیانی امر غیر واقعی کو دروغ کے طور پر محض آزاررسانی کی غرض سے استعمال کرنے کو ضرور ہی نہیں جانتے تھے بلکہ استعمال بھی کیا ۲؎ کرتے تھے اور جو الفاظ استعمال کرتے تھے وہ بکثرت ہیں۔ بترتیب حروف تہجی جن کی طویل فہرست، کتاب عصائے موسیٰ سے صاحب عشرۂ کاملہ نے نقل کی ہے۔ ان میں سے مثلاً بعض یہ ہیں۔ ۱؎ حافظ صاحب بھی فرماتے ہیں کہ جھوٹے کو جھوٹا کہنا کوئی جرم نہیں۔ (نور ہدایت ص۷۴) ۲؎ اس سے چند باتیں معلوم ہوئیں:(۱)مرزاقادیانی جھوٹ بولتے تھے۔ (۲)جھوٹ سے دوسروں کو آزار پہنچاتے تھے۔ (۳)اسی دروغ یا گالی کا لازمی نتیجہ تھا یا ہوا کہ عیسائی، اگر یہ جواباً بانی اسلام کی شان میں گستاخی وبدزبانی کرنے لگے جس طرح مرزاقادیانی الزاماً حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلوٰاتیں سنانے لگے تھے جس کا اقرار اور اس پر فخر حافظ صاحب نے بھی ص۳۶،۳۷ میں کیا ہے۔