احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ماجہ)‘‘ {میں آخر الانبیاء ہوں اور تم آخر الامم ہو۔} ’’انہ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ولا تزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاہرین لا یضرہم من خالفہم حتیٰ یاتی امر اﷲ (ترمذی وابوداؤد)‘‘ {بیشک میری امت میں تیس کذاب ہوںگے۔ ہر ایک ان میں کا مدعی ہوگا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ حالانکہ میں آخر الانبیاء ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ حق پر ہوگا جو ان کی مخالفت کرے گا۔ ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔} ’’وفی روایۃ البخاری دجالون کذابون‘‘ {بخاری میں ہے دجال (بڑا فریبی) کذاب (بڑے جھوٹے) ہوںگے۔} ہر دو آیت وحدیث سے امور ذیل صراحۃً ثابت ہیں۔ اوّل… نبی پر خدا اسی زبان میں وحی کرتا ہے جو اس کے قوم کی زبان ہوتی ہے۔ دوم… نبی عربی فداہ ابی وامیﷺ آخر الانبیاء ہیں۔ ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔کونکہ مرزاقادیانی (تتمہ حقیقت الوحی ص۷، خزائن ج۲۲ ص۴۱۸) میں اور ان کے خلیفہ اوّل حکیم نور الدین صاحب بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ وحی والہام کا جو معنی خود صاحب وحی والہام بیان کرے وہی صحیح ہے۔ پس حضورﷺ کے ’’انا اخر الانبیائ‘‘ فرمانے سے صاف معلوم ہوگیا کہ خاتم النبیین کا معنی بس آخر النبیین ہے۔ مرزاقادیانی نے بھی (انجام آتھم ص۲۸، خزائن ج۱۱ ص۲۸)میں لکھا ہے کہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟ سوم… حضورﷺ کے بعد جو آپ کا امتی کہلا کر دعویٰ نبوت کرے وہ دجال ہے کذاب ہے۔ ایسوں کی تعداد تیس ہوگی۔ (کنزالعمال ج۷ ص۱۰۷) میں احمد وطبرانی سے روایت ہے کہ ۲۷ہوںگے جن میں ۴ عورتیں ہوںگی۔ چہارم… ہمیشہ امت محمدی کی ایک برسرحق جماعت، دجال، کذاب کی مخالف ہوکر دین حق کی حامی ہوگی۔ پنجم… حضورﷺ نے اپنی نبوت کے بعد والے مدعی نبوت پر خود اپنی زبان فیض ترجمان سے لفظ دجال اور کذاب کا اطلاق فرمایا۔ چنانچہ اپنے وقت کے مدعی نبوت مسیلمہ کو آپ ہی نے کذاب کہا جو ہمیشہ کے لئے اس کے نام کا جزء لاینفک ہوگیا۔ اس طرح قولاً عملاً آپ نے اپنی امت کو تعلیم دی کہ جھوٹے نبی کو دجال، کذاب سمجھو اور کہو۔