احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الفطرت لوگ حضرت مسیح موعود پر ایمان لائیںگے اور گالیاں دینے والوں پر ہزاروں ہزار لعنتیں برسائیںگے) اگر یہ سچ ہے تو حافظ صاحب یقینا اپنے مرزاقادیانی کی گالیوں کو بھی بابرکت خیال فرماکر غیر مرزائی سعید الفطرت لوگوں کو بھی وہی ہزاروں ہزار برتاؤ کی اجازت دیںگے۔ دیدہ باید! ۷… اسی شکوہ گالی کے سلسلہ میں حافظ صاحب نے مشکوٰۃ سے دو حدیث نقل کر کے اوّل ترجمہ پھر اس کی تفسیر کی ہے۔ ترجمہ ۱؎ حدیث اوّل عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ میری امت پر بالکل ویسے ہی حالات آئیںگے جس طرح کے حالات بنی اسرائیل پر آئے تھے۔ جیسے ایک جوتی دوسری جوتی کے نمونہ پر تیار کی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ اگر ان میں سے کسی نے علانیہ پر اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہوگا تو میری امت میں سے بھی ضرور کوئی ہوگا جو ایسا ہی کرے گا اور بنی اسرائیل کے بہتر(۷۲) فرقے ہوگئے تھے۔ مگر میری امت کے تہتر(۷۳) فرقے ہوںگے۔ جن میں سے ایک فرقہ کے سواباقی تمام فرقے جہنم میں جائیںگے۔ اس پر صحابہؓ نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ وہ کون سا ناجی فرقہ ہوگا۔ آپ نے فرمایا کہ جو اس صفت اور حال پر ہوگا۔ جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں۔ ترجمہ حدیث دوم… حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ لوگوں پر جلد ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں اسلام کا صرف نام رہ جائے گا اور باقی کچھ نہ رہے گا۔ قرآن رسم کے طور پر رہے گا۔ مگر حقیقت نہ رہے گی۔ ان لوگوں کی مسجدیں آباد ہوںگی۔ لیکن ہدایت وروحانیت سے بالکل اجڑی ہوئی ہوںگی۔ ان کے علماء تمام ان لوگوں سے بدتر ہوںجو روئے زمین پر آسمان کے نیچے ہوںگے۔ فتنہ انہی کے یہاں سے پیدا ہوگا اور انہی کی طرف عود کرے گا۔ حافظ صاحب لکھتے ہیں کہ (ان ہر دو حدیثوں کے متعلق تمام علمائے متقدمین ومفسرین اور مجددین رحمہم اﷲ علیہم اجمعین بالاتفاق یہی کہتے چلے آئے ہیں کہ یہ حدیثیں حضرت مسیح موعود کے زمانہ کے جو لوگ ہیں ان کے متعلق ہیں۔ ص۱۱) حالانکہ یہ دعویٰ اتفاق اور حصر معنی ہذا قطعاً غلط ہے۔ حافظ صاحب کی اسی جرأت پر حیرت ہے۔ ۸… ہردو حدیث کی تفسیر میں فرماتے ہیں (حضور (ﷺ) نے فرمایا کہ میری امت کے وہ لوگ جو مسیح موعود کے زمانہ میں ہوں گے وہ کامل طور پر یہودی صفت ہوںگے) خود ۱؎ یہ ہر دوترجمہ خود حافظ صاحب کا لکھا ہوا ہے۔ حدیث کو سامنے رکھ کر ترجمہ بھی قابل دید بلکہ لائق داد ہے۔