احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دہن، مثیل دیانند وشرد ہانند ولیکھرام وراجپال، یہودی صفت، مسلوب العلم والفہم والعقل والتقوی والدین والایمان، مسخ شدہ فطرت وروحانی صورت، گدھا، بندر، سور، ناری جہنمی، چوہڑ، کافر، بدترین خلائق، کھلاڑی، فتنہ پرداز، مفقودالروحانیت، ذلیل، ناخداترس، بے انصاف وغیرہ۔ یہ صرف ص۲۶تک کی گالیاں ہیں۔ اسی سے قیاس کرلیا جائے کہ آگے ص۸۴تک اور کتنی گالیاں دی ہوں گی۔ ۴… کتاب راہ حق پر جیسا کہ دستور ہے نہ حضرت مولانا اشرف علی صاحب مدظلہ نے کوئی تقریظ لکھی۔نہ کتاب میں چھپی۔ ہاں شائد خط میں مولوی صاحب کو لکھا تھا۔ اسی کا حوالہ مولوی صاحب نے اعتزار میں دیا کہ (یہ بھی تحریر فرمایا کہ میں نے حرفاً دیکھا بہت ارفع پایا) ظاہر ہے کہ اولاً تو مولوی صاحب نے گالی نہیں دی۔ ثانیاً بخیال حافظ صاحب اگر دی تو مولانا موصوف نے مضمون کو نافع فرمایا نہ کہ گالی کو۔ ورنہ خود مولانا موصوف کی یہ تحریر وتقریر اس سے یقینا پاک نہ ہوتی۔ مگرحافظ صاحب ص۶و۱۶میں فرماتے ہیں کہ جب ان کا مرید ایک بے گناہ شخص کو اپنی کتاب ردقادیان میں گالیاں دیتا ہے تو جناب حکیم الامۃ اس کی تائید میں فرماتے ہیں ہاں بہت ہی ٹھیک کیا ہے۔ ۵… گالی کا شکوہ کرتے ہوئے مولوی صاحب اور حضرت مولانا کے متعلق لکھتے ہیں کہ (مرید صاحب کے دعویٰ علمیت اور جناب پیر صاحب کی شان قدوسیت کو دیکھ کر میں تو نہایت حیران ہوں کہ خدایا یہ تو اپنے آپ کو قرآن وحدیث کا عالم اور عامل بتاتے ہیں۔ لیکن ان ہر دو پیر صاحب اور مرید صاحب نے قرآن وحدیث کا کیا اچھا نمونہ دکھایا ہے۔)حالانکہ نہ مولوی صاحب نے گالی دی نہ مولانا صاحب نے تائید کی۔ باایں ہمہ اگر یہ امرخلاف قرآن وحدیث اور شان قدوسیت ہے تو مرزائیوں نے جو اپنی تحریر وتقریر میں گالیاں دیں۔ مرزا قادیانی اور ان کے خلفاوعلماء نے اس کی تائید وحمایت کی۔ خود مرزا قادیانی نے اپنی تصانیف میں اتنی گالیاں دیں جس کی بترتیب حروف تہجی لوگوں نے صاعقہ آسمانی وغیرہ میں فہرست شائع کی۔ آریوں اور شیعوں پر ان کو ترجیح دی۔ ابھی دنیا کو یاد ہے۔ کیا حافظ صاحب یہ سب بھول گئے۔ کیا یہ قرآن وحدیث کے مطابق اور مرزا قادیانی کی مجددیت، مہدویت، مسیحیت، نبوت، رسالت، جامعیت اہلیت وغیرہ کے شایان شان ہے؟۔ ۶… حضرت مولانا کو مخاطب کرکے حافظ صاحب لکھتے ہیں (جناب مولانا حکیم الامت کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ وہ مطمئن رہیں۔ ایک ایک گالی کے بالعوض ہزاروں سعید