احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
حافظ صاحب کا ترجمہ موجود ہے۔ دیکھو اس میں نہ مسیح موعود کا ذکر ہے نہ ان کے وقت کے علماء کا اشارہ۔مگر حافظ صاحب ہیں کہ خلاف حدیث، خانہ ساز تفسیر کرکے نہ معلوم حدیث کے کس لفظ یا جملہ کے ماتحت خواہ مخواہ مرزقادیانی کومسیح موعود قرار دے کرزمانہ حال کے علماء بالخصوص مؤلف راہ حق اور حضرت مولانا اشرف علی صاحب کو یہودی صفت کہنے پر آمادہ ہیں۔ ۹… نیز حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ (واضح رہے کہ اس حدیث ۷۳ فرقوں والی کاجو تعلق ہے وہ صرف ان لوگوں سے ہے کہ جو حضرت مسیح موعود کی بعثت کے بعد ہوئے ہیں اور مسیح موعود کی آمد سے پہلے پہلے جو گذر چکے ہیں اس کے اثر سے بالکل مستثنیٰ ہیں) حالانکہ حافظ صاحب کی پیش کردہ حدیث میں اس کا اشارہ تک نہیں ہے۔ ۱۰… اور لکھتے ہیں کہ (بالخصوص فرقہ حنفیہ سے جن کو اپنے ناجی ہونے پر بڑا ناز ہے اور گویا وہ اپنے زعم میں جنت کے واحد ٹھیکدار ہیں یہ پوچھتا ہوں کہ جب صرف آپ کے فرقہ کے لوگ ناجی ہوئے تو جس قدر ۷۲ فرقے کے لوگ ہیں وہ آپ کے نزدیک ناری ہیں یا نہیں) حالانکہ فرقہ حنفیہ کا یہ نہ خیال ہے اور نہ دعویٰ ہے کہ صرف ہم ہی ناجی ہیں ۱؎ مگر حافظ صاحب ہیں کہ اپنی طرف سے اوّل ایک دعویٰ فرض کرتے ہیں۔ پھر اسے حنفیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ازاں بعد ان پر اعتراض کرتے ہیں اور اس کا مطلق خیال نہیں فرماتے کہ یہ اپنے ہی اختراعی اور فرضی دعویٰ پر اعتراض ہے۔ ۱۱… گالی کا شکوہ کرتے ہوئے یہ لکھ کر کہ (ہر ایک صرف گالیوں سے ہی اندازہ لگاسکتا ہے کہ بیشک اس وقت مصلح کی ایک خاص ضرورت ہے) پھر مرزاقادیانی کو مصلح، مسیح موعود وغیرہ مان کر نیز ان کو حدیث مذکور کا مصداق اور اس وقت کے جملہ غیر مرزائی (اہل اسلام) کو یہودی صفت قرار ۲؎ دے کر حافظ صاحب ص۱۱ پر لکھتے ہیںکہ: ’’اب اگر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے مخالفین یہ کہیں کہ چونکہ ابھی مسیح موعود نہیں آیا۔ لہٰذا ہم لوگ ان حدیثوں کے مصداق نہیں ہوسکتے تو میرے نزدیک اس وقت یہ بحث فضول ۳؎ ہے۔ صرف یہ دیکھنا کافی ہے ۱؎ ہاں یہ دعویٰ ضرور ہے کہ حضورﷺ کے ارشاد کے مطابق ما انا علیہ واصحابی کے مصداق ناجی ہیں اور وہ اہل سنت وجماعت ہیں۔ مگر اس پر اعتراض کیا؟ ۲؎ مگر حیرت ہے کہ مرزاقادیانی ودیگر مرزائی خود حافظ صاحب دنیا بھر کو گالی دے کر نہ معلوم کس کی صفت کے مظہر بنتے ہیں۔ افسوس! ۳؎ یہی تو اصل بحث ہے پھر فضول نہیں ہے؟