احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
صاحب نے اپنے رسالہ کا نام ردقادیان رکھا ہے۔ کیا قادیان نے کوئی دعویٰ کیا ہے۔ اگر میں اپنی کتاب کا نام بجائے نور ہدایت کے ردکانپور رکھ دوں کہ ردقادیان کا مصنف کانپور کا رہنے والا ہے یا کوئی جناب سید پیر جماعت علی شاہ صاحب کے خلاف کوئی رسالہ لکھ کر اس کا نام رد علی پور رکھ دے۔ یا جناب مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے خلاف ان کے کفرنامہ کا جواب لکھ کر اس کا نام رد بریلی رکھ دے تو کیا یہ بات علم وعقل کے مطابق ہوگی۔ اصل بات یہ ہے کہ ایک مامور من اﷲ کی بیجا مخالفت سے ان (یعنی مولوی صاحب) لوگوں کی فطرتیں اور روحانی صورتیں مسخ ہوگئی ہیں اور ان کا علم وعقل، فہم وتقویٰ، دین وایمان سب کچھ سلب ہوچکا ہے۔‘‘ لیکن راہ حق کا خواہ مخواہ رد قادیان ۱؎ نام فرض کر کے ناحق اعتراض کرنے پر اب حافظ صاحب سے کون پوچھے کہ یہ کس کی روحانی صورت مسخ ہوگئی۔ کس کا علم وعقل، فہم وتقویٰ اور دین ایمان سلب ہوچکا ہے۔ ۲… حافظ صاحب نے مولوی صاحب کے پاس رسالہ قول الحق بھیجا تھا۔ مولوی صاحب نے ان کو خط میں لکھا تھا کہ اس کا جواب لکھوں گا۔ اس پر حافظ صاحب ص۲۸،۲۹ میں فرماتے ہیں کہ قول الحق کا جواب بجز قول الباطل اور کیا ہوسکتا ہے۔ مگر افسوس! حافظ صاحب نے جواب لکھتے وقت خود خیال نہ فرمایا کہ راہ حق کا جواب بجز راہ باطل اور کیا ہوسکتا ہے۔ ۳… حافظ صاحب شاکی ہیں کہ مولوی صاحب نے اپنے خطوط اور رسالہ راہ حق میں مرزا قادیانی اور مرزائیوں کو گالیاں دی ہیں اور ص۴پر ۲۶گالیاں دکھاکر ص۵میں فخریہ لکھتے ہیں کہ (احمدی جماعت کے لوگ گالیوں کے بدلے گالیاں نہیں دیا کرتے) لیکن آگے چل کر شائد حافظ صاحب اپنا یہ مقولہ بھول گئے۔ یعنی اتنی گالیاں دیں کہ اگر بقید ص وسطر لکھ کر شمار کی جائیں تو سو گالیوں سے کم طویل فہرست نہ ہوگی جن میں سے مثلاًبعض یہ ہیں: بدنام کنندہ، دریدہ ۱؎ اصل لفظ کادیان ہے۔ اہل پنجاب اب یہی کادیان ہی کہتے ہیں۔ پنجابی زبان میں کاوی کیوڑہ کو کہتے ہیں۔ یہاں بھی کیوڑہ فروش لوگ رہتے تھے۔ مرزاقادیانی نے اس صحیح وجہ تسمیہ کو چھوڑ کر یہ غلط بیان کیا ہے کہ اصل لفظ قاضیان ہے۔ مرزاقادیانی نے بہت کوشش کی اور روپیہ صرف کر کے سرکاری کاغذات میں قادیان لکھوایا۔ اپنے اشتہاروں، رسالوں اور کتابوں کے ذریعہ شہرت دی۔ اب ان کی جماعت دانستہ اور دوسرے بھی اکثر نادانستہ قادیان کہتے ہیں۔ مرزائی لوگ قادیان کو دارالامان بلکہ ارض حرم بھی کہتے ہیں۔ چنانچہ حافظ صاحب نے ص۸۱ میں ارض حرم قادیان محترم کا لفظ استعمال کیا ہے۔