احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
حیرت ہوئی کہ یہ بے علم اور بیوقوف آدمی کیا کتاب لکھے گا۔ اس سے زیادہ بے علمی کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ جب میں نے کچھ مضمون نور ہدایت کا لکھ کرمخدومی مکرمی جناب سید محمد اسحاق صاحب مولوی فاضل کو بغرض اصلاح دکھایا تو موصوف نے اس کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا۔ لیکن ایک غلطی کی طرف توجہ دلائی کہ ایک مضمون پر میں نے ابجد کے قاعدہ سے نمبر لگادئیے تھے جو میری سادگی سے اس طرح لگ گئے۔ ا،ب،ت،ث، حالانکہ یوں چاہئے تھا ا،ب، ج، د، ہیں۔ دیکھ کر بجائے اس کے کہ شرمندہ ہوں۔ مجھ پر عالم، وجد طاری ہوگیا اور بے اختیار منہ سے سبحان اﷲ نکلا کہ اس پاک ذات نے مجھ جیسے بیوقوف انسان سے جو ابجد کے قاعدہ سے بھی واقف نہ ہو ایسا اچھا مضمون لکھوادیا جس کی تعریف ایک ایسے بزرگ عالم وفاضل نے کی جو احمدی جماعت میں کیا بلحاظ علم وفہم اور کیا بلحاظ تقدس بزرگی ایک بے نظیر انسان ہے۔‘‘ (نور ہدایت ص۲۰) ’’مگر میرے اندر یہ خلجان باقی رہا کہ معاذ اﷲ میر صاحب نے کہیں میری دل شکنی کا خیال کر کے تعریف نہ کردی ہو۔ چونکہ خاص مصلحتوں کے ماتحت خدائے تعالیٰ نے یہ مبارک کام میرے ہاتھوں سے کرانا تھا۔ اس لئے میرا دل مضبوط کرنے کے لئے مجھ ناچیز پر یہ انعام فرمایا کہ بذریعہ اپنے رسول پاک حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میری تسلی وتشفی فرمائی کہ ۲۷؍فروری ۱۹۲۸ء کی شب کو میں نے حضرت مسیح موعود کو خواب میں دیکھا۔ تبسم آمیز لہجہ میں خاکسار کو مخاطب کر کے فرمانے لگے کہ تمہارے مضمون سے ہم بہت خوش ہوئے اور تمہارا آیت ’’والذین اٰمنوا بالباطل وکفر واباﷲ اولئک ہم الخسرون‘‘ کا فلاں مقام پرچسپاں کرنا تو ہمیں بے حد پسند آیا۔ ایک اور اس سے پہلے غالباً جنوری ۱۹۲۸ء کے اخیر میں بشارت ہوئی تھی۔ جب کہ نور ہدایت لکھنے کا وہم وگمان بھی نہ تھا۔ اس عاجز نے خواب میں دیکھا کہ مخدومی مکرمی جناب ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب ایک مقام پر بیٹھے ہیں۔ میں نے ان سے اپنے خاتمہ بالخیر کے لئے دعا کی درخواست کی۔ انہوں نے صاف انکار کردیا۔ کہا تم کو چاہئے کہ مجھ سے تعلق پیدا کرو۔ میں نے دوبارہ کہا تو پھر یہی جواب دیا۔ اس مکر رخشک جواب سے میں نہایت ناخوش غصہ کی حالت میں اٹھ کھڑا ہوا۔ جھٹ میر صاحب نے اپنے دونوں ہاتھ مصافحہ کے لئے بڑھادئیے۔ مجھے مصافحہ کرنا پڑا۔ اگرچہ دل میں ناراضی تھی۔ لیکن مصافحہ کرتے وقت کچھ عجیب قسم کا سرور حاصل ہورہا تھا۔ اس سرور کا نمونہ میں نور ہدایت میں دیکھ رہا ہوں۔ الغرض بعد از مصافحہ میں آپ کے پاس سے چلا آیا۔ تھوڑی دیر بعد گھبراہٹ پیدا ہوئی کہ غضب ہوگیا تو ایسے مقدس انسان سے ناراض ہوکر آیا۔ جس کی یہی سنت ہے۔ آنکھ کھل گئی سوچتا رہا کہ تعبیر کیا ہے۔ یکایک حضرت مسیح موعود کے یہ اشعار