احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مولوی صاحب نے اپنے رسالہ (راہ حق ص۳۶) میں اوّل یہ کیا ہے کہ مرزائی کے رسالہ مسلمانوں کا اس زمانہ کا امام کون ہے‘‘ کے قابل جواب ضروری مضامین کا آٹھ نمبروں میںخلاصہ بیان کیا ہے۔ پھر ہر ایک کا نمبروار جواب باصواب لکھا ہے۔ اس کے بعد حافظ صاحب کے پاس دو خط بھی بھیجے تھے۔ حافظ صاحب نے نور ہدایت میں راہ حق کا رد کرنے اور ہر دو خط کا بھی جواب دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ حافظ صاحب نے مولوی صاحب کے پاس جو دو خط اور دورسالے ۱؎ بھیجے تھے۔ جس میں مرزائیوں کے عقیدہ کے مطابق مرزاغلام احمد قادیانی کے متعلق جو کچھ درج ہے تقریباً وہ سب باتیں کم وبیش اجمالاً یا تفصیلاً نور ہدایت میں زیر بحث آگئی ہیں۔ اس لئے میرے خیال میں ہر دو خط ورسالہ کا الگ جواب لکھنے کے بجائے صرف نور ہدایت پر بحث کرنی کافی ہے۔ میری تحریر میں مولوی صاحب سے مراد مولوی عبدالحلیم صاحب کانپوری مؤلف راہ حق اور حافظ صاحب سے مراد جناب حافظ سید عبدالمجید صاحب مرزائی مصنف نور ہدایت ہیں۔ کیونکہ اوّل الذکر کو تو میں خود جانتا ہوں کہ مولوی ہیں اور آخر الذکر کو گو میں نہیں جانتا ہوں تاہم وہ لکھتے ہیں کہ: ’’مجھے لوگ حافظ صاحب کہہ مخاطب کرتے ہیں۔ اس لئے کہ میں خدا کے فضل سے قرآن کریم کا حافظ ہوں۔ لیکن عموماً بالخصوص پنجاب میں حافظ اندھے کو بھی کہتے ہیں۔ سو میری مثال بھی ایسی ہی ہے۔‘‘ (نور ہدایت ص۱۹) ناظرین! سابقاً جو کچھ لکھا گیا وہ طرفین کے ابتدائی تحریری مناظرانہ تعلق کا مشترکہ قصہ تھا۔ پھر مولوی صاحب کی کتاب راہ حق کا اجمالی خاکہ پیش کیاگیا۔ اب حافظ صاحب کی کتاب نور ہدایت کا بھی حال سن لیجئے۔ اس کے لئے مجھے خود کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ حافظ صاحب آپ ہی فرماتے ہیں کہ: ’’کتاب نور ہدایت میں آپ صاحبان مختلفہ اقسام کی غلطیاں پائیںگے۔ مضامین کی ترتیب میں بھی بے قاعدگیاں نظر آئیںگی۔ ان غلطیوں کی وجہ یہ ہے کہ میں نہ عالم ہوں اور نہ ہی میدان تصنیف کا شہسوار۔ بلکہ ایک تجارت پیشہ آدمی ہوں۔ بعض میرے واقف کار جو میری علمی قابلیت سے واقف ہیں۔انہوں نے جب یہ سنا کہ میں کوئی کتاب لکھ رہا ہوں تو ان کو ۱؎ ہر دو رسالہ دراصل مرزائیوں کے خلیفتہ المسیح ثانی کے دو لیکچر ہیں۔ ایک کا نام قول الحق ہے جو ۳؍اپریل ۱۹۲۴ء کو غیر مرزائیوں کے جلسہ قادیان کے اعتراضات کے جواب میں ان کی مسجد اقصیٰ میں ہوا تھا۔ دوسرے کا نام رسول کریم اور آپ کی تعلیم ہے اور لکھا ہے کہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۴ء کو بزبان انگریزی لندن میں دیاگیا تھا۔