احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’الحمدﷲ رب العالین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد خاتم النبیین وعلیٰ الہ واصحابہ اجمعین۰ اما بعد‘‘ مدت ہوئی کسی مرزائی نے ایک رسالہ (مسلمانوں کا اس زمانہ کا امام کون ہے) لکھا تھا۔ مکرمی مولوی عبدالحلیم صاحب سوداگر چرم (اشرف منزل، کرنیل گنج کانپور) نے ۱۳۵۴ھ، بمطابق ۱۹۲۶ء میں اس کا جواب (راہ حق متعلقہ ردقادیان) حضرت مولانا اشرف علی تھانوی مدظلہ کو دکھلا کر طبع وشائع کرایا۔ جو مرزائیوں تک بھی پہنچا اور ان میں سے حافظ عبدالمجید صاحب مرزائی (امیر جماعت مرزائی کوہ منصوری) نے مولوی صاحب موصوف کے پاس دو خط اور دو رسالے (ایک قول الحق، دوسرا رسول کریم اور آپ کی تعلیم) پھر ۱۳۴۵ھ، مطابق ۱۹۲۸ء میں راہ حق کا مطبوعہ جواب بنام (نور ہدایت) روانہ کیا۔ اسی اثناء میں شرکت جلسہ کے لئے میرا جانا کانپور ہوا تو یہ قصہ معلوم ہوا۔ مولوی صاحب موصوف کو عدیم الفرصت دیکھ کر مذکور الصدر خطوط ورسائل بغرض جواب میں اپنے ساتھ لایا۔ جس کی اطلاع مولوی صاحب موصوف نے حافظ صاحب مذکور کو بھی کردی۔ اب جواب کے لئے مولوی صاحب کا تقاضا شروع ہوا۔ مگر میں نے اس لئے تاخیر کی کہ مرزائیوں کی طرف سے حافظ صاحب نے جوکچھ لکھا ہے۔ اس پر ہمارے متعدد علماء اپنی اکثر کتابوں میں کافی بحث کرچکے ہیں۔ اسی عرصہ میں بتوفیق خدا، حافظ صاحب کی شاید اس پر نظر پڑ جائے اور ان کی سمجھ میں آجائے تو وہی بس ہے۔ لیکن افسوس نہ یہ ہوا، نہ حافظ صاحب نے ملک کی موجودہ نامناسب فضاء کا خیال کیا اور کیا تو یہ کہ مرزائی اخبار الفضل قادیان ج۸۵، ماہ ۷؍اگست ۱۹۳۰ء میں مولوی صاحب کے نام کھلی چٹھی شائع کی۔ جسے مولوی صاحب نے ستمبر ۱۹۳۰ء میں میرے پاس بھیج کر سخت تقاضا کیا کہ جواب لکھو یا خطوط ورسائل واپس کرو۔ اخبار کھولا تو ص۸ پر وہ چٹھی نظر پڑی جس کا حاصل یہ ہے کہ نور ہدایت کو بھیجے ہوئے دو برس ہوئے۔ نہ آپ نے جواب دیا۔ نہ مولوی عبدالشکور صاحب مرزاپوری ایڈیٹر النجم ۱؎ لکھنوی نے توجہ کی۔ نہ مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نے خط اور رجسٹری شدہ کتاب وصول کر کے جواب کی تکلیف کی، مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری کی بھی شکایت کی ہے کہ ان کو بھی کتاب بھیجی۔ مگر جواب نہیں دیا۔ الغرض جب نوبت یہاں تک پہنچی تو مجبوراً مجھے جواب لکھنا پڑا۔ وماتوفیقی الا باﷲ! ۱؎ ایڈیٹر النجم جناب مولانا محمد عبدالشکور صاحب لکھنوی ہیں۔ نہ کہ خاکسار عبدالشکور مرزاپوری۔ پھر حافظ صاحب نے غلطی سے یا نہ معلوم کس خیال سے دونوں کو ایک بنادیا ہے۔