احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کا مہینہ مقرر کیا ہے۔ غالباً مقصد یہ ہے کہ ان باتوں کو یہاں پیش کر کے قبل از وقت جرح کو معلوم کریں۔ اس کے جواب میں ہمیں صرف یہ کہہ دینا کافی تھا کہ مارچ کے مہینہ کا انتظار کرو۔ انشاء اﷲ تعالیٰ تصبیح ہو جائے گی۔ ایس الصبح بقریب! لیکن اس وقت ہم بقدر ضرورت اس اشتہار کی حقیقت بھی ظاہر کئے دیتے ہیں۔ سنئے۔ ۱… آنحضرتﷺ کی ختم نبوت کا انکار کرتے ہوئے جن علمائے اسلام کے حوالے دئیے ہیں۔ معاذ اﷲ وہ بھی اس کفر میں غلمدیوں کے ساتھ ہیں۔ یہ سب افتراء ہے۔ جس کا انکشاف انشاء اﷲ جرح میں ہوگا۔ اسی سلسلہ میں یہ لطیفہ بھی غلمدیوں نے خوب لکھا کہ: ’’یہی روشن (یعنی نبوت کی روشنی) کبھی شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے وجود میں ظاہر ہوئی اور کبھی حضرت مجدد الف ثانی کے وجود میں اور کبھی شیخ معین الدین چشتی میں عیاں ہوئی اور کبھی قادیان میں مرزاغلام احمد قادیانی کے اندر نمایاں ہوئی۔‘‘ انتہی ملخصاً! اس کا جواب یہ ہے کہ درکفر ہم ثابت نہ زنار را رسوامکن خود مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں لکھتا ہے کہ: ’’تیرہ سو برس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے یہ نعمت عطاء نہیں کی گئی۔‘‘ ۲… لکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے کبھی اپنے کو آنحضرتﷺ پر افضلیت نہیں دی اور اس کی تائید میں کچھ اقوال مرزاقادیانی کے نقل کئے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی کے ان اقوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جن کی بناء پر یہ الزام قائم ہوا ہے۔ مثلاً (مکتوبات احمدیہ نمبر۴ ج۳ ص۴۹) میں یہ قول کہ آنحضرتﷺ کے معجزات تین ہزار تھے اور میرے تین لاکھ اور مثلاً (اعجاز احمدی ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳) کا وہ شعر جس میں مرزاقادیانی نے اپنا اور آنحضرتﷺ کا تقابل کرتے ہوئے لکھا کہ اس کے لئے چاند میں گہن لگا اور میرے لئے چاند وسورج دونوں میں۔ لہ خسف القمر المنیر وان لی غسا المقران المشرقان اتنکر ۳… اس الزام کا بھی انکار کیا ہے کہ مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں نہیں دیں۔ مگر یہاں بھی وہی کارروائی کی ہے کہ مرزاقادیانی کے ان اقوال کا جواب نہیں