احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دیا۔ جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دادیوں اور نانیوں کو زناکار لکھا ہے اور بحوالہ قرآن ان کے پارسائی اور پرہیزگاری کا انکار کیا ہے۔ نیز اپنے کو ان پر فضیلت دی ہے۔ یہ سب اقوال اس رسالہ میں موجود ہیں نکال کر دیکھو۔ ۴… اس اشتہار میں مرزاقادیانی کی دروغ گوئیوں کو عمدہ صفت بنانے کے لئے یہ کفر بھی لکھا ہے کہ نبیوں کی پیشین گوئیاں وعید کے متعلق ٹل جایا کرتی ہیں اور اس کے ثبوت میں مکتوبات امام ربانی اور تکمیل الایمان شیخ دہلوی کا حوالہ دیا ہے۔ جواب یہ ہے کہ ان حوالوں کے متعلق تو مقدمہ بہاولپور کی جرح کا انتظار کیا جائے۔ مگر اتنا اس وقت بھی سن لو کہ خدا اور رسول کی کوئی پیشین گوئی خواہ وعدہ کے متعلق ہو یا وعید کے۔ ہرگز نہیں ٹل سکتی۔ ہر گز نہیں ٹل سکتی۔ ہرگز نہیں ٹل سکتی۔ جو اس کا قائل ہو وہ کافر اکفر ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ ’’ان اﷲ لا یخلف المیعاد‘‘ اور ’’من اصدق من اﷲ قیلا‘‘ اس مضمون کی آیات بہت ہیں۔ اور قطع نظر اس سے مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاںتو وعید کے علاوہ بھی جھوٹی ہوئیں۔ مثلاً محمدی بیگم کے نکاح کی پیشین گوئی اس کے والد یا شوہر کے مرجانے کی پیشین گوئی کو وعید کہوگے۔ مگر نفس نکاح کی پیشین گوئی تو وعید نہ تھی۔ ۵… آخر میں شیعوں کو خوش کرنے کے لئے یہ بھی لکھ دیا کہ مرزاقادیانی نے حضرت امام حسینؓ کی تحقیر نہیں کی۔ مگر یہاں بھی وہی کارروائی ہے کہ مرزاقادیانی کے ان اقوال کا مطلق جواب نہ دیا جن سے یہ الزام قائم ہوا ہے۔ مثلاً (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) میں مرزاقادیانی کا یہ قول کہ: ’’صد حسین است درگریبانم‘‘ یعنی سو حسین میری گریبان میں ہیں اور مثلاً قصیدہ اعجازیہ کے وہ اشعار جو رسالہ ہذا میں منقول ہیں۔ جن میں مرزاقادیانی نے صاف طور پر اپنے کو امام حسینؓ سے افضل کہا اور ان سے تقابل کرتے ہوئے کہا کہ میں عشق الٰہی کا مقتول ہوں اور وہ دشمنوں کا مقتول تھا۔ مجھ میں اور اس میں بڑا فرق ہے۔ یہ تھی کائنات غلمدیوں کے اشتہار کی۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ اس حرکت بے معنی سے سوا ذلت کے تم کو کیا حاصل ہوا۔ مگر ان کا عمل تو اس پر ہے کہ ؎ بدنام اگر ہوںگے تو کیا نام نہ ہوگا فقط: والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ! ض ض ض ض