احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ھو فخلقت السمٰوات والارض وقلت انازینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ یعنی میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بعینہ اﷲ ہوں اور میں نے یقین کیا کہ میں وہی ہوں۔ پھر میں نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا اور کہا کہ ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی۔ ایک ضروری فیصلہ مرزاقادیانی کے اقوال ہر معاملہ میں اس قدر مختلف ہوتے ہیں کہ جیسا کہ موقع ہو ویسی بات بنائی جاسکے۔ بڑی وجہ اس اختلاف کی اس کی دجالیت ہے اور کچھ وجہ یہ بھی ہے کہ اس نے اپنے دعوؤں میں بتدریج ترقی کی ہے۔ جیسا کہ فصل سوم میں بیان ہوچکا۔ ادعائے نبوت میں بھی اس کے اقوال متضاد ہیں۔ کہیں توصاف انکار اپنی نبوت کا ہے اور آنحضرتﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے کا اقرار ہے اور کہیں دعویٰ نبوت کا تو ہے۔ مگر صاحب شریعت نبی ہونے کا انکار ہے اور کہیں صاحب شریعت نبی ہونے کا بھی ادعاء ہے۔ لاہوری پارٹی مرزاقادیانی کے ان اقوال کو پیش کرتی ہے۔ جن میں نبوت کا انکار ہے اور دوسرے اقوال کو چھپاتی ہے یا دور ازکار تاویلات کرتی ہے اور قادیانی پارٹی بھی جہاں دیکھتی ہے کہ دعویٰ نبوت سے مسلمان بھڑک جائیںگے۔ وہاں انہیں اقوال کو پیش کر دیتی ہے کہ مرزاقادیانی تو خود کہتا ہے کہ ؎ من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب یا ان اقوال کو پیش کر دیتی ہے جن میں نبوت کا دعویٰ تو ہے مگر صاحب شریعت ہونے کی نفی ہے۔ لہٰذا اس مقام پر اس کا محققانہ فیصلہ خود مرزاقادیانی کے فرزند اور خلیفہ موسیو بشیر کی زبان سے درج کیا جاتا ہے۔ جس کے بعد پھر کسی غلمدی کو چون وچرا کی یا کسی تاویل کی گنجائش نہیں رہتی اور چونکہ وہ فیصلہ حقیقت پر مبنی ہے۔ لہٰذا لاہوری پارٹی بھی اس کے آگے سرنگوں ہے۔ سنو! موسیو بشیر اپنی کتاب (حقیقت النبوۃ ص۱۲۰،۱۲۱) میں بجواب محمد علی لاہوری لکھتا ہے۔ ’’چونکہ میں نے مسیح موعود کی کتب میں سے وہ حوالے جن سے آپ کی نبوت کے خلاف استدلال کیا جاتا ہے اوپر نقل کردئیے ہیں اور ان کو دو حصوں پر تقسیم کیا ہے۔ ایک ۱۹۰۱ء سے پہلے کے اور ایک ۱۹۰۱ء کے بعد کے اس لئے ہر ایک شخص بہ آسانی معلوم کرسکتا ہے کہ جن کتب میں آپ نے اپنے نبی ہونے سے صریح الفاظ میں انکار کیا ہے اور اپنی نبوت کو جزئی اور ناقص اور