احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۷… (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں ہے۔ ’’اور یہ بات ایک طے شدہ امر ہے کہ جس قدر خدائے تعالیٰ نے مجھ سے مکالمہ ومخاطبہ کیا ہے اور جس قدر امور غیبیہ مجھ پر ظاہر فرمائے ہیں۔ تیرہ سو برس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے یہ نعمت عطاء نہیں کی گئی۔ اگر کوئی منکر ہو تو بارثبوت اس کی گردن پر ہے۔ غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء اور ابدال واقطاب اس امت میں گذر چکے ہیں ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیاگیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے لوگ تمام اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘ ف… اب مرزاقادیانی کے وہ اقوال ملاحطہ ہوں جن میں اس نے اپنے کو تمام انبیاء حتیٰ کہ حضرت محمد مصطفیﷺ سے بھی افضل قرار دیا ہے۔ ۸… (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) میں ہے۔ ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘ ۹… (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲) میں ہے۔ ’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بڑھ کر ہے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح بن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز نہ دکھلاتا۔‘‘ ۱۰… (حقیقت الوحی ص۱۴۹،۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) میں ہے۔ ’’اوائل میں میرا بھی یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے اور خدا کے بزرگ مقربین میں سے ہے اور اگر کوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتا تو میں اس کو جزئی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعد میں جو خدا کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا۔‘‘ ف… اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ پہلے مرزاقادیانی اپنے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر فضیلت جزئی دیتا تھا۔ مگر بعد میں فضیلت کلی دینے لگا۔ ۱۱… (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۵۷۴) میں ہے۔ ’’بلکہ خدائے تعالیٰ کے فضل وکرم سے میرا جواب یہ ہے کہ اس نے میرا دعویٰ ثابت کرنے کے لئے اس قدر معجزات دکھائے ہیں کہ بہت ہی کم نبی آئے ہیں جنہوں نے اس قدر معجزات دکھائے ہوں۔ بلکہ