احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
میں انبیاء علیہم السلام کو گالیاں دی ہیں اور ان کی توہین کی ہے۔ نمونہ کے طور پر چند کلمات اس کے حسب ذیل ہیں۔ ۱… (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت لکھتا ہے۔ ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ ۲… ’’عیسائیوں نے بہت سے معجزات آپ کے لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) ۳… ’’ممکن ہے کہ اپنی معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو یا کسی اور بیماری کا علاج کیا ہو۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مذکور ہیں۔ اندھوں کو اچھا کر دینے کا تذکرہ بھی کئی آیتوں میں ہے۔ اس کے بعد یہ کہنا کہ حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا اور یہ کہ معمولی تدبیر سے کسی (اندھے کو نہیں) شب کور کو اچھا کیا ہوگا۔ اوّل درجہ کی بے ایمانی نہیں تو کیا ہے۔ عیسائیوں کے الزام دینے کے لئے یہ عنوان بیان ہرگز نہیں ہوسکتا۔ بلکہ یوں ہونا چاہئے تھا کہ بائبل کے دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے۔ موجودہ عنوان کو الزامی کہنا انصاف کا خون کرنا ہے۔ خود مرزاقادیانی بھی اپنے ان کفریات کو الزامی نہیں قرار دیتا۔ ۴… نیز (ضمیمہ آنجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) میں ہے۔ ’’آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے کچھ نہیں تھا۔‘‘ ۵… نیز اسی صفحہ میں ہے۔ ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری (کسبی) کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سرپر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ ۶… مرزاقادیانی کی کتاب (معیار المذاہب ص۲۰، خزائن ج۹ ص۴۷۹) میں ہے۔ یسوع کے دادا صاحب داؤد نے تو سارے برے کام کئے۔ ایک بیگناہ کو شہوت رانی کے